کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 79
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم امام الانبیاءہیں
معراج کے موقع پر اﷲ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انبیاء کرام کی امامت کروائی ۔
"صحیحین اور کتب حدیث میں معراج کی جو کیفیت اور حال ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں حطیم میں جو بیت اللہ کی مغرب کی طرف ایک چار دیواری ہے لیٹا ہوا تھا کہ اللہ کی طرف سے ایک شخص نے آن کر میرا سینہ چاک کیا اور آب زمزم سے میرا دل دھو کر اور حکمت اور ایمان سے بھر کر پھر سینہ میں رکھ دیا اور پھر ایک جانور سفید رنگ پر جس کا نام براق ہے میں سوار ہوا جو گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا تھا اور حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) میرے ساتھ ہوئے اور ہم بیت المقدس پہنچے وہاں نماز کا وقت آگیا۔ حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) نے میرا ہاتھ پکڑ کے امام بنایا۔ میں نے نماز پڑھائی اور سب انبیاء بھی موجود تھے انہوں نے مقتدی بن کر میرے پیچھے نماز پڑھی " [1]
اس درج بالا عبارت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء پر تفوق اور برتری دی لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم امام الانبیاء ٹھہرے۔یہ عمل اس بات کی واضح اور عیاں دلیل ہے کہ:
لَا یُمْکِنُ الثَّنَاءُ کَمَا کَانَ حَقُّہ، بَعْد أَزْ خُدَا بُزَرگُ تُوئي قِصَّہ، مُخْتَصَرْ
( جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناوتعریف کا حق ہے اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثنا کرنا نا ممکن ہے۔ مختصر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بعد سب سے افضل ہیں ۔)
مخلوق میں انبیاء کرام ہی وہ ہستیاں ہیں جو سب سے زیادہ افضل و اعلیٰ ہوتی ہیں لیکن ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان ہستیوں میں بھی افضل و اعلیٰ ہیں ۔
ان کے محاسن سے ہو جاتا ہے ہر دلعزیز نثار! وگرنہ مرے بیان کی حیثیت کیا ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا اور شانِ مصطفیٰ
[1] امام احمد: مسند احمد
[2] سورۃالمائدہ: 54۔