کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 73
مِنْ خِفَّةِ الْمِيزَانِ، قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: لَوْ وَزَنْتَهُ بِأُمَّتِهِ لَرَجَحَهَا " [1] (سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو تیقن کے ساتھ یہ کیسے علم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے ابو ذر! میں جب مکہ کی وادی بطحاء میں تھا تو میرے پاس دو فرشتے آئے ۔ان میں سے ایک زمین پر اترا اور دوسرا آسمان و زمین کے درمیان میں معلق رہا ، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: کیا یہ وہی ہیں ؟ دوسرے نے کہا : "ہاں " اس نے کہا :انہیں ایک آدمی کے ساتھ تولو ! پس مجھے ایک آدمی کے ساتھ تولا گیا تو میں اس پر بھاری تھا۔ پھر اس نے کہا :انہیں دس آدمیوں کے ساتھ تولو ! پس مجھے دس آدمیوں کے ساتھ تولا گیا تو میں ان پر بھاری تھا۔ پھر اس نے کہا :انہیں سو آدمیوں کے ساتھ تولو ! پس مجھے سوآدمیوں کے ساتھ تولا گیا تو میں ان پر بھاری تھا۔ پھر اس نے کہا :انہیں ہزار آدمیوں کے ساتھ تولو ! پس مجھے ہزار آدمیوں کے ساتھ تولا گیا تو میں ان پر بھاری تھا اور مجھے ایسے لگتاتھا کہ وہ ہلکے پن کے باعث مجھ پر گر پڑیں گے۔پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: اگر تم انہیں ان کی ساری امت کے ساتھ تولو گے تو یہ ان پر بھی بھاری ہو جائیں گے۔) اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کورحمت عالمین بنا کر بھیجا ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ (107)﴾
[1] مسلم بن الحجاج ،أبو الحسن القشيری النيسابوری (المتوفى: 261هـ): صحیح مسلم (المسند الصحيح المختصر بنقل العدل عن العدل إلى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم) جلد4،صفحہ 2215۔