کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 72
جو ان کی اجتماعیت اور ملی نظام کے مرکز پر قبضہ کرلے۔ چنانچہ میرے رب نے فرمایا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب میں کسی بات کا فیصلہ کرلیتا ہوں تو وہ بدلا نہیں جاسکتا، پس تمہاری امت کے حق میں تمہیں اپنا یہ عہد وفیصلہ دیتا ہوں کہ مسلمانوں کو نہ تو قحط میں ہلاک کروں گا اور نہ خود ان کے علاوہ کوئی اور دشمن ان پر مسلط کروں گا جو ان کی اجتماعیت اور ملی نظام کے ایک مرکز پر قبضہ کرلے اگرچہ ان (مسلمانوں ) پر تمام روئے زمین کے غیر مسلم دشمن جمع ہو کر حملہ آور ہوں الاّ یہ کہ تمہاری امت ہی کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کریں اور ایک دوسرے کو قید وبند کی صعوبت میں ڈالیں ۔ " [1] تشریح : سرخ اور سفید خزانوں ، سے سونے اور چاندی کے خزانے مراد ہیں اور دونوں خزانوں کے ذریعہ کسری بادشاہ فارس اور قیصربادشاہ روم کی سلطنت وممکت کی طرف اشارہ مقصود ہے. (واللہ اعلم) اُدھر لاکھوں ستاروں سے ہے بزم کہکشاں روشن اِدھر اک شمع روشن ہے کہ ہیں دونوں جہاں روشن پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ذیشان ساری امت ( ساری کائنات)سے اعلیٰ عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ عَلِمْتَ أَنَّكَ نَبِيٌّ حَتَّى اسْتَيْقَنْتَ؟ فَقَالَ: " يَا أَبَا ذَرٍّ أَتَانِي مَلَكَانِ وَأَنَا بِبَعْضِ بَطْحَاءِ مَكَّةَ فَوَقَعَ أَحَدُهُمَا عَلَى الْأَرْضِ، وَكَانَ الْآخَرُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَهُوَ هُوَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ زِنْهُ بِرَجُلٍ، فَوُزِنْتُ بِهِ فَوَزَنْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: فَزِنْهُ بِعَشَرَةٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ، ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِمِائَةٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ ثُمَّ قَالَ: زِنْهُ بِأَلْفٍ، فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَنْتَثِرُونَ عَلَيَّ
[1] محمد بن إسماعيل أبو عبداللّٰه البخاری الجعفی: صحيح البخاري (الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم وسننه وأيامه)۔