کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 70
﴿ لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴾[1] (بیشک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہیں میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔) کس نے ذروں کو اٹھایا اورصحرا کر دیا کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا زندہ ہو جاتے ہیں جو مرتے ہیں ان کے نام پر اللہ اللہ موت کو کس نے مسیحا کر دیا شوکت مغرور کا کس شخص نے توڑا طلسم منہدم الہی کس نے قصر کسریٰ کردیا کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا در یتیم اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا کہ دیا لا تقنطو اختر کسی نے کان میں اور دل کو سر بسر محو تمنا کر دیا سات پردوں میں چھپا بیٹھا تھا حسن کائنات اب کسی نے اس کو عالم آشکارا کردیا آدمیت کا غرض ساماں مہیا کر دیا اک عرب نے آدمی کا بول بالا کردیا ہر عبادت کی قبولیت کے لیے شرط ہے کہ وہ پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:جس نے کوئی عمل کیا اور وہ عمل ہمارے طریقہ کے مطابق نا ہوا تو وہ مردود ہے۔" [2]
[1] سورہ آل عمران:81۔ [2] حافظ صلاح الدین یوسف: تفسیر احسن البیان۔