کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 68
(اے رسول ! جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچا لے گا بیشک اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔) "سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے غزوہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور بائیں دو آدمیوں کو دیکھا جنہوں نے سفید لباس پہنا ہوا تھا میں نے ان کو نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ ہی اس کے بعد کبھی دیکھا یعنی حضرت جبرائیل اور حضرت میکائیل علیہما السلام۔"[1] خزانوں کی چابیاں دیے گئے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم "سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۔ ۔ ۔ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا : "۔ ۔ ۔مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئیں ہیں ۔ ۔ ۔" [2] پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر کی نزاکت اور خوشبو "سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نہ عنبر کو نہ مشک اور نہ ہی کوئی ایسی خوشبو سونگھی جو خوشبو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر سے محسوس کی اور نہ ہی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے زیادہ کسی دیباج اور ریشم کو نرم پایا۔ " [3] " سیدنا انس رضی اللہ عنہ بن مالک سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آرام فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا میری والدہ محترمہ ایک شیشی لائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک پسینہ پونچھ کر اس شیشی میں ڈالنے لگیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام سلیم تم یہ کیا کر رہی ہو ام سلیم (رضی اللہ عنھا) کہنے لگی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں ڈالیں گے اور تمام خوشبوؤں سے بڑھ کر خوشبو محسوس کریں گے۔ " [4]
[1] سنن ترمذی: کتاب الدعوات،حدیث3532 [2] سنن ترمذی: کتاب المناقب،حدیث3605 [3] صحیح مسلم:کتاب الفضائل،حدیث2276 [4] الترمذی ،محمد بن عيسى بن سَوْرة بن موسى بن الضحاك، أبو عيسى (المتوفى: 279هـ): سنن الترمذی۔ [5] سورۃ المائدہ:67۔