کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 67
سیدنا عباس بن عبدالمطلب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے گویا کہ وہ (قریش وغیرہ سے) کچھ سن کر آئے تھے۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور لوگوں سے پوچھا کہ میں کون ہوں ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، آپ پر سلامتی ہو۔ پھر فرمایا کہ میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو ان میں سے بہترین لوگوں سے مجھے پیدا فرمایا۔ پھر دو گروہ کئے اور مجھے ان دونوں میں سے بہتر گروہ میں سے پیدا کیا پھر ان کے کئی قبیلے بنائے اور مجھے ان میں سے بہترین قبیلے میں پیدا کیا۔ پھر ان میں سے کئی گھرانے بنائے اور مجھے ان میں سے بہترین گھرانے میں پیدا فرمایا اور سب سے اچھی شخصیت بنایا۔[1]
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے اسماعیل علیہ السلام کو چنا اور اولاد اسماعیل علیہ السلام سے بنوکنانہ بنوکنانہ سے قریش اور قریش سے بنوہاشم اور بنوہاشم سے مجھے منتخب کیا۔[2]
"سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو چنا اور قریش کو کنانہ میں سے چنا اور قریش میں سے بنی ہاشم کو چنا اور پھر بنی ہاشم میں سے مجھے چنا۔[3]
عرش کی دائیں جانب کھڑا ہونا
"سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔ ۔ ۔ " اس کے بعد میں عرش کی دائیں جانب کھڑا ہوں گا۔ اس جگہ تمام مخلوقات میں سے میرے علاوہ کوئی نہیں کھڑا ہو سکے گا۔ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ " [4]
فرشتے جس کی حفاظت کریں
﴿يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ﴾ [5]
[1] سورت الشعراء: 82
[2] صحیح مسلم: کتاب الذکر والدعا،حدیث 2702
[3] سورۃ ابراھیم:آیت 4
[4] سورۃ سبا: آیت 28