کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 64
حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہیں کہ میرا ذکر خیر بعد میں آنے والوں میں باقی رکھ
﴿وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ ﴾[1]
اور (اے اللہ) پچھلوں میں میرا ذکر خیر جاری رکھیو۔
لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ بغیر کسی دعا کے خود ہی فرماتے ہیں
وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ [2]
اور ہم نے تیرے ذکر کا(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) آوازہ بلند کردیا ہے۔
بقول اقبال:
چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے رفعت شانِ وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ دیکھے
ذکر خدا و ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
((عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَقَالَ: إِنَّ رَبِّي وَرَبَّكَ يَقُولُ: كَيْفَ رَفَعْتُ لَكَ ذِكْرَكَ، قُلْتُ: اللَّهُ أَعْلَمُ، قَالَ: إِذَا ذُكِرْتُ ذُكِرْتَ مَعِي )) [3]
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبریل صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور کہا: بے شک میرا رب اور آپ کا رب کہتاہے کہ تمہارے لئے تمہارا ذکر کیسے بلند کروں ؟ میں نے کہا : اللہ بہتر جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب بھی میرا ذکر کیا جائے گا تو اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا بھی ذکر کیا جائے گا۔
امام المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
[1] سورت طہ: آیت 84
[2] سورت البقرہ: آیت 144