کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 63
سلام اس پر بھلا سکتے نہیں جس کا احساں سلام اس پر مسلمانوں کو دی تلوار اور قرآں تحویلِ قبلہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سیدنا موسی علیہ السلام کوہ طور پر تورات لینے کے لئے گئے تو جلدی چلے گئے اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ اے موسی ! آپ اتنی جلدی کیوں آئے ہیں ؟ تو سیدنا موسی نے جواب دیا : ﴿ وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَى﴾ [1] اے اللہ میں آپ کے پاس جلدی اس لیے آیا تاکہ تو مجھ سے راضی ہو جائے ۔ ادھر موسی علیہ السلام رضائے الٰہی کے لئے کوہ طور پر جلدی جاتے ہیں تاکہ اللہ رب رحمان ان سے راضی ہو جائے ۔اور ادھر اللہ تعالیٰ اپنے آخری نبی ،سرور کون و مکاں تاجدار ختم نبوت جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنے کے لئے قبلہ ہی بدل دیا چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ [2] ہم تیرے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا دیکھ رہے ہیں لہذا آپ کو اس کی طرف پھیر دیتے ہیں جو آپ کو پسند ہے پس اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف پھیر لیجئے۔ یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا ہر مدعی کے واسطے دارورسن کہاں ورفعنا لك ذکرک صلی اللہ علیہ وسلم