کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 55
اختتامی کلمات
شمس وقمر، نجوم کا نظام طلوع و غروب،موسموں کے تغیرات،اختلاف لیل و نہار دریاؤں کی موجوں سے سحاب باراں کا اٹھنا،مٹی کی تاریکی میں بیج کا پلنا پھر اگنا، باد ساز گار کا چلنا،آسمان مزین کی وسعت وتزیین ،سطح سمندر پر کشتیوں کا تیرنا،نزول مطر،مختلف الالوان والذوائق ثمرات کا وجود بے بہا ، رنگا رنگ اور کثیر الاقسام مشروبات ونباتات اور فضائے آسمان پر پرندوں کا اڑنا زبان حال سے ناظر کو کہہ رہے ہیں کہ جو ہمارا صانع اور خالق ہے اور جس کے ہم تابع ہیں وہی تیرا خالق ہے لہذا تو بھی ہماری طرح اس کا تابع فرمان بن جا کیونکہ اسی میں ہی تیری فلاح وکامرانی ہے۔رب کی زمیں پر صرف اور صرف اس کی بندگی میں ہی فلاح ہےکیونکہ اللہ تعالیٰ کی زمین پر رہتے ہوئے انسان کے پاس صرف اور صرف یہی ایک ہی راستہ ہے کو اس کے لیے محفوظ ترین ہےچنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿يٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْـطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ ﴾ [1]
(اے گروہ جنات و انسان! اگر تم میں آسمانوں اور زمین میں کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو! بغیر غلبہ اور طاقت کے تم نہیں نکل سکتے۔ )
(یعنی اگر اللہ کی تقدیر اور قضا سے تم بھاگ کر کہیں جاسکتے ہو تو چلے جاؤ لیکن یہ طاقت کس میں ہے؟ اور بھاگ کر آخر کہاں جائے گا کون سی جگہ ایسی ہے، جو اللہ کے اختیار سے باہر ہو،)
وَمَا عَلَیْنَا اِلَّا الْبَلَاغ الْمُبِیْنُ
[1] سورۃ الزمر:21
[2] سورۃ الغاشیہ:17تا20