کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 52
نعمت ہائے الہیہ انسان کے احاطہ علم سے باہر ہیں یاد رہے کہ یہ تمام نعمت ہائے پوشیدہ روز اول ہی سے کائنات میں موجود تھیں جن سے موجودہ دور کا انسان سائنس کی بدولت صحیح مستفید ہو رہا ہے۔ سائنسی ایجادات و اختراعات (inventions and Scientific discoveries )سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان﴿وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا ﴾ [1](اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے۔)کی تصدیق (Verification) ہوتی ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کی نعمتیں انسان کے احاطہ علم سے باہر ہیں تو بھلا وہ ان کو شمار کیسے کرے گا۔انسان کو تو ابھی تک یہ نہیں پتہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے کتنی نعمتیں پیدا کی ہیں تو احاطہ شمار میں کیسے لاسکتا ہے؟ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: بظاہر نہ مانے نہ مانے نہ مانے تمہیں داغ دل مانتا ہے کسی کا قرآن مجیدکانظام کائنات سے استدلال قرآن مجیددنیائے رنگ و بو کا وہ پہلا صحیفہ مقدسہ ہے جو غلط نظریات و مفروضات اور اقلید پرستی کی مذمت کرتے ہوئے نظام کائنات سے استدلال کرتا ہے اور زمین، آسمان،چاند، سورج،ستارے،بادل، ہوا، پہاڑ اور مختلف حیوانات و نباتات وغیرہ تمام مظاہر فطرت کا بغور مطالعہ و مشاہد ہ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔چنانچہ سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَهُوَ الَّذِي أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا
[1] سورۃ لقمان: 20 [2] سورۃ لقمان: 20