کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 47
ثبوت دیا ہے - والعیاذ باللہ العظیم - سو اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کہ اس طرح کی باتوں سے شرما کر اور ایسے احمق لوگوں کی اس طرح کی احمقانہ باتوں کی بنا پر حقائق و معانی کی تمثیل و توضیح کے لیے ایسی کوئی مثال بیان کرنے سے رک جائے۔ ۔ ۔ ۔ یہ رد ہے کفار و مشرکین وغیرہ معاندین اور معترضین کے اس اعتراض کا کہ اگر قرآن واقعی اللہ کا کلام ہے، تو پھر اس میں مکھی مچھر اور مکڑی وغیرہ جیسی حقیر اشیاء کا ذکر کیوں کیا گیا ہے، تو اس سے اس کا رد فرمایا گیا کہ اس طرح کی چیزوں سے مثال بیان کرنا کوئی ایسی شرم و عار کی چیز نہیں کہ اللہ پاک سبحانہ و تعالیٰ شرما کر ان کی مثال دینا چھوڑ دے، بلکہ یہ در اصل اعتراض کرنے والوں کی خود اپنی حماقت کا ثبوت ہے - والعیاذ باللہ العظیم - کیونکہ یہ ایک صریح اور واضح امر ہے کہ جب کسی چیز کی تحقیر اور بے حقیقتی کو واضح کرناہو تو اس کی مثال کسی حقیر اور گھٹیا چیز ہی سے تو دی جائے گی، پھر تمہارا (اے منکرو!) محض اس بنیاد پر کلام الہٰی پر اس طرح کا اعتراض کرنا کس قدر لچر اور احمقانہ حرکت ہے۔ - والعیاذ باللہ العظیم –"[1] اسی مچھر کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے نمرود کا غرور خاک میں ملادیا تھا : "زید بن اسلم کا قول ہے کہ قحط سالی تھی، لوگ نمرود کے پاس جاتے تھے اور غلہ لے آتے تھے، حضرت خلیل اللہ بھی گئے، وہاں یہ مناظرہ ہوگیا بدبخت نے آپ کو غلہ نہ دیا، آپ خالی ہاتھ واپس آئے، گھر کے قریب پہنچ کر آپ نے دونوں بوریوں میں ریت بھر لی کہ گھر والے سمجھیں کچھ لے آئے، گھر آتے ہی بوریاں رکھ کر سو گئے، آپ کی بیوی صاحبہ حضرت سارہ اٹھیں بوریوں کو کھولا تو دیکھا کہ عمدہ اناج سے دونوں پر ہیں ، کھانا پکا کر تیار کیا، آپ کی بھی آنکھ کھلی دیکھا کہ کھانا تیار ہے، پوچھا اناج کہاں سے آیا، کہا دو بوریاں جو آپ بھر کر لائے ہیں ، انہیں میں سے یہ اناج نکالا تھا، آپ سمجھ گئے کہ یہ اللہ جل شانہ کی طرف سے برکت اور اس کی رحمت ہے، اس ناہنجار بادشاہ کے پاس اللہ نے ایک فرشتہ بھیجا اس نے آکر اسے توحید کی دعوت دی لیکن اس نے قبول نہ کی، دوبارہ دعوت دی لیکن انکار کیا
[1] تفسیر روح القرآن از ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی