کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 42
خطبہ نمبر 2: قرآن کریم کی دعوت فکر (خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے) ﴿لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ () لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ () أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هَذَا ذِكْرُ مَنْ مَعِيَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلِي بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ () وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ()﴾[1] (اگر آسمان و زمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہے ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں ۔ وہ اپنے کاموں کے لئے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں اور سب (اس کے آگے) جواب دہ ہیں ۔ کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں ، ان سے کہہ دو۔ لاؤ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ ہے میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے اگلوں کی دلیل بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے اسی وجہ سے منہ موڑے ہوئے ہیں ۔ تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو) قران کی تقریباًسات سو چھپن آیات ایسی ہیں جو بنی نوع انسان کو مظاہرفطرت( Objects of nature) پر غورو فکر کی دعوت دیتی ہیں تاکہ اس غورو فکر کی بدولت جہاں انسان پر خزینہ ہائے مکنونہ ظاہر ہوں وہاں اس کا ذات باری تعالیٰ پر ایمان و ایقان بھی بڑھے ۔ اللہ کے سوا اور کارسازوں کی مثال مکڑی کی سی ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :