کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 41
یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند بہار ہو کہ خزاں لَا اِلٰہ اِلَا اللہ
آخر میں یہی عرض کروں گا کہ انسان اپنے آپ پر غور کرے اور اپنی اصلیت سمجھنے کی کوشش کرے اگر یہ اپنے آپ کو سمجھ لے کہ میں وجود میں کیسے آیا ہوں ؟ مجھے یہ سب کچھ کس نے عطا کیا ہے؟ میں کیا ہوں ؟ تو پھر بھی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ،اللہ تعالیٰ کی سبحانیت،اللہ تعالیٰ کی خالقیت اوراللہ تعالیٰ کی صمدیت اس کی عقل نا رسا میں سما سکتی ہے،چنانچہ عربی کا مقولہ ہے :
"مَن عَرَفَ نَفسَہُ فَقَد عَرَفَ رَبَّہ"
(جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔)
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی تو اگر میرا نہیں بنتا تو بن اپنا تو بن
وَمَا عَلَیْنَا اِلَّا الْبَلَاغ الْمُبِیْنُ
[1] تفہیم القرآن از مولانا سید ابو الاعلیٰ