کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 358
اس سلسلہ میں مزید از مزید آگے بڑھنے کیلئے دن رات مصروف جدوجہد ہے۔ سو اسی طرح اللہ کے بندے اپنی روحانی ترقی میں آگے بڑھنے کیلئے مصروف جدوجہد ہوتے ہیں ۔" [1]
خلاصہ گفتگو
انبیاء، فلاسفہ اور سائنس دانوں کی سوچ میں فرق ہوتا ہے
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں ڈور سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
ڈھونڈھنے والا ستاروں کی گزر گاہوں کا اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نا سکا
جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا زندگی کی شب تاریک سحرکرنا سکا
انبیاء معصوم ہوتے ہیں
بچہ کے تعلیمی مراکز ( مگر انبیاء خاص ہوتے ہیں )
والدین
معاشرہ
ادارہ
میڈیا
انبیاء کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل توکل ہوتاہے اور وہ معبودان باطلہ سے نہیں ڈرتے۔
اللہ تعالیٰ کی ذات پر جس توکل کا مطالبہ شاعر مشرق علامہ اقبال درج ذیل شعر میں مسلمان سے کرتے ہیں وہ توکل کامل صورت میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی ذات میں موجود تھا :
خدائے لم یزل کا دست قدرت تو زباں تو ہے یقیں پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہے
[1] غلام رسول سعیدی: تبیان القرآن،(جامع البیان‘ جز ٧ ص ٣٢٨‘ مطبوعہ دارالفکر‘ بیروت ١٤١٥ ھ
[2] سورۃ البقرہ: