کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 344
(رضی اللہ عنھا) اونٹ کے کجاوہ میں ہیں ‘ اس لیے انہوں نے وہ خالی کجاوہ اونٹ پر لاد دیا اور لشکر کے انٹوں کے ساتھ یہ خالی کجاوہ کا اونٹ بھی روانہ ہوگیا‘ سفر سے پلٹنے کی یہ اخیر منزل تھی اس واسطے پچھلی رات کا چلا ہوا لشکر صبح کو مدینہ میں پہنچ گیا‘ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنھا) کو بہت دیر کی تلاش کے بعد جب وہ ہار مل گیا‘ تو یہ جنگل سے پڑاؤ میں واپس آئیں اور دیکھا کہ لشکر روانہ ہوگیا تو نیند کے غلبہ کے سبب سے اپنی چادر اوڑھ کر اس خیال سے سوگئیں کہ جب لشکر کے اترنے کے وقت ان کے کجاوے کو لوگ خالی پاویں گے تو ان کی تلاش میں کوئی نہ کوئی پڑاؤ تک ضرور آوے گا‘ یہاں سفر میں ایک صحابی لشکر سے پیچھے رہ گئے تھے جن کا نام صفوان بن المعطل تھا‘ یہ صحابی جب پڑاؤ کی طرف سے گزرے تو انہوں نے پڑاؤ میں ایک اکیلے شخص کو سوتا ہوا دیکھ کر افسوس کے طور پر اناللہ پڑھی‘ جب صفوان نے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنھا) کو پہچان لیا تو انہوں نے حضرت عائشہ سے کچھ بات نہیں کی بلکہ اپنے اونٹ کو حضرت عائشہ (رضی اللہ عنھا) کے قریب لاکر بٹھایا اور خود اونٹ پر سے اتر پڑے‘ حضرت عائشہ سمجھ گئیں ‘ کہ صفوان رضی اللہ عنہ اپنے اونٹ پر بٹھا کر حضرت عائشہ (رضی اللہ عنھا) کو مدینہ پہنچا دینا چاہتے ہیں اس لیے حضرت عائشہ (رضی اللہ عنھا) اس اونٹ پر بیٹھ گئیں اور صفوان رضی اللہ عنہ پیدل اس اونٹ کے ساتھ ہوئے‘ لشکر کے مدینہ پہنچنے کے کچھ دیر کے بعد یہ اونٹ بھی مدینہ پہنچ گیا‘ صفوان رضی اللہ عنہ اور عائشہ (رضی اللہ عنھا) کا کچھ دیر تک اس سفر میں جو ساتھ رہا‘ اس پر کچھ لوگوں نے صفوان رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ (رضی اللہ عنھا) کی شان میں بہتان کا چرچا کیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرما کر اس بہتان کو جھوٹا قرار دیا‘ حاصل مطلب ان آیتوں کا یہ ہے کہ جو لوگ اس بہتان کا چرچا کر رہے ہیں وہ اہل قبیلہ میں سے ہی کچھ لوگ میں لیکن پکے مسلمان اس چرچے کو اپنے حق میں کچھ برا نہ سمجھیں بلکہ ان کے حق میں یہ چرچا ایک تو اس لیے بہتر ہے کہ اس چرچے پر صبر کرنے کا اجر ان کو ملے گا‘ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرما کر اس بہتان کو جھوٹا کردیا جس سے اس چرچے کے سبب سے آئندہ رنج کرنے کا کوئی موقع باقی نہیں رہا‘ پھر فرمایا یوں تو جتنے لوگ اس بہتان میں شریک ہیں ان سب کو جرم کے موافق سزا دی جاوے گی‘ لیکن جس نے اس گناہ کا بڑا بوجھ اپنے سر پر لیا‘ وہ سخت عذاب میں پکڑا جاوے گا‘ صحیح بخاری ومسلم کی جس روایت کا اوپر ذکر گزرا‘ اس میں یہ بھی ہے کہ اس گناہ