کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 341
تجسس اور ٹوہ لگانا منع ہے
"حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس ایک شخص لایا گیا اور آپ سے اس کا تعارف کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ وہ شخص ہے جس کی ڈاڑھی سے شراب ٹپکتی ہے تو حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ ہمیں تجسس اور ٹوہ لگانے سے منع کیا گیا ہے لیکن اگر کوئی ہم پر ظاہر ہوگیا تو اس پر ہم مواخذہ کریں گے۔ " [1]
بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے
﴿وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ ﴾ [2]
(تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منہ سے نکالنی بھی لائق نہیں ۔ یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے)
"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے اور نہ کسی کے عیوب کی ٹوہ لگواؤ اور نہ خود کسی کی ٹوہ میں لگو۔ " [3]
"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔" [4]
[1] سورۃ الممتحنہ:12
[2] مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 2339
[3] أبو داود سليمان بن الأشعث بن إسحاق بن بشير بن شداد بن عمرو الأزدی السَّجِسْتانی (المتوفى: 275هـ): سنن أبی داود ،جلد3،حدیث نمبر 1475۔