کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 338
(اور جو شخص کوئی گناہ یا خطا کرے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے، اس نے بڑا بہتان اٹھایا اور کھلا گناہ کیا (١)۔)
﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا ﴾ [1]
(جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذاء دیں بغیر کسی جرم کے جو ان سے سرزد ہوا ہو، وہ (بڑے ہی) بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں.)
بہتان باندھنے کی آخرت میں سزا
"یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ ہم دس آدمی اہل شام میں سے حج کے اراداے سے نکلے اور مکہ مکرمہ پہنچے پھر ہم حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گٹئے وہ تشریف لائے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کی سفارش اللہ کی مقرر کردہ کسی سزا کے درمیان حائل ہوجائے تو گویا اس نے اللہ کے ساتھ ضد کی جو شخص مقروض ہو کر مر گیا تو اس کا قرض درہم و دینار سے نہیں نیکیوں اور گناہوں سے ادا کیا جائے گا جو شخص غلطی پر ہو کر جھگڑا کرتا ہے اور وہ اپنے آپ کو غلطی پر سمجھتا بھی ہے تو وہ اس وقت تک اللہ کی ناراضگی میں رہتا ہے جب تک اس معاملے سے پیچھے نہیں ہٹ جاتا اور جو شخص کسی مسلمان کے متعلق کوئی ایسی بات کہتا ہے جو اس میں نہیں ہے اللہ اسے اہل جہنم کی پیپ کے مقام پر ٹھہرائے گا یہاں تک کہ وہ بات کہنے سے باز آجائے۔ " [2]
سب سے افضل اسلام
"ابوبردہ، ابوموسی کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سا اسلام افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کا اسلام جس کی زبان سے مسلمان ایذا نہ پائیں ۔"[3]
[1] سورۃالنساء:20
[2] أبو داود سليمان بن الأشعث بن إسحاق بن بشير بن شداد بن عمرو الأزدی السَّجِسْتانی (المتوفى: 275هـ): سنن أبی داود ،جلد3،حدیث نمبر 1470
[3] سورۃالنساء:112