کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 32
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت(Oneness) پر عقلی (Rational)، عادی (Habitual) اور فطری ( Natural)بہت سے دلائل ہیں جو اللہ تعالیٰ کے وجود پر دلالت کرتے ہیں چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾ [1] ( اگر آسمان و زمین میں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور بھی معبود ہوتا تودونوں کا نظام درہم برہم ہو جاتا لہذا جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں ان سے اللہ تعالیٰ پاک ہے جو عرش کا مالک ہے۔) "جن لوگوں نے عقلی بحث کے علم مثلا علم منطق اور علم مناظرہ بنائے ہیں انہوں نے یہ بات طے کر دی ہے کہ کسی چیز میں بحث اس وقت تک ہوتی ہے جب تک وہ چیز معلوم نہ ہوجائے جب کوئی چیز معلوم ہوئی اور آنکھوں کے سامنے آگئی تو پھر اس میں بحث کی گنجائش کچھ باقی نہیں رہتی‘ مثلا دو آدمیوں نے دور سے کہیں گرد اڑتی ہوئی دیکھی اور ایک نے کہا :"اس گرد میں ایک گھوڑا سوار آرہا ہے ۔"دوسرے نے کہا :"گھوڑے کا سوار نہیں بلکہ سانڈنی سوار ہے۔" جب تھوڑی دیر میں گھوڑے کا سوار آنکھوں کے سامنے آگیا تو بحث ختم ہوگئی‘ اب آنکھوں کے سامنے کی چیز کو جھٹلا کر اگر کوئی شخص گھوڑے کے سوار کو سانڈنی سوار کہہ دے تو لوگ اس کو بیوقوف بتلا دیں گے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے شرک کے مٹ جانے اور توحید کے ثابت ہوجانے کی بحث کو اس آیت میں اس درجہ تک پہنچا دیا ہے کہ جو مشرک شرک کے رواج دینے میں عقلی بحث کرتے تھے ان کو بحث کی گنجائش نہیں رہی کیونکہ یہ آنکھوں سے دیکھ کر سینکڑوں ہزاروں تاریخ کی کتابیں ان ہی لڑائیوں کے ذکر میں لکھی ہیں اور حال کے لوگوں کے سامنے بھی وہ لڑائیاں بند نہیں ہیں اور ان لڑائیوں میں ایک غالب ایک مغلوب ہوتا رہتا ہے اور لڑائی کے زمانہ تک خونریزی اور طرح طرح کی بدنظمی اور فساد برپا ہوتے رہتے ہیں حکومت آسمانی کی ابتدائے دنیا سے اب تک ایک انتظام
[1] سورۃ الانعام: 103