کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 307
''اللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلَْ لِمَخْلُوْقٍ عَلَيَّ مِنَّۃٌ دَعَااللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَأَحْیَا لَہ، فَرَسَہ''
(اے اﷲ! کسی مخلوق کا مجھ پر کوئی احسان نہ کروانا پھر اﷲ تعالیٰ سے کی دعا کی تو اﷲ عزوجل نے ان کا گھوڑا زندہ کر دیا۔)
(گھوڑے پر سوار ہو کر) جب وہ اپنے گھر پہنچے تو اپنے بیٹے کو کہا:
''یَا بُنَيَّ خُذْ سَرْجَ الْفَرَسِ فَإِنَّہ، عَارِیۃٌ''
(اے میرے بیٹے! گھوڑے سے زین اتار لو کیونکہ یہ عاریۃ مجھے ملا ہے۔ اس نے زین اتار دی تو گھوڑا مر گیا۔) [1]
بادلوں کا سایہ کرنا اور درندے کا محافظ بننا
"ایک دن گرمی کی شدت میں عمرو بن عقبہ بن فرقد نماز پڑھ رہے تھے تو ایک خاص درندہ ان کی حفاظت کرتا تھا۔ " [2]
جب اس انگار ہ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا تو کر لیتا ہے یہ بال و پر روح الا میں پیدا
سمندر میں گھوڑے دوڑا دیے
"علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے اس وقت دعا کی جب (ان کے درمیان اور ان کی منزلِ مقصود کے درمیان) سمندر حائل ہوا وار وہ اپنے گھوڑوں کے ساتھ گزر نہیں سکتے تھے تو (دعا کی بدولت) وہ سب کے سب گھوڑوں پر سوار ہو کر پانی کے اوپر سے گزر گئے مگر ان کے گھوڑوں کی زینیں نہ بھیگیں۔"[3]
بقولِ اقبال:
دشت تو دشت رہے دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے بحرِ ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے
[1] تقی الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد اللّٰه بن أبی القاسم بن محمد ابن تيمية الحرانی الحنبلی الدمشقی (المتوفى: 728هـ):الفرقان بین اولیاء الرحمان واولیاء الشیطن،جلد1ص161
[2] تقی الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد اللّٰه بن أبی القاسم بن محمد ابن تيمية الحرانی الحنبلی الدمشقی (المتوفى: 728هـ):الفرقان بین اولیاء الرحمان واولیاء الشیطن،جلد1ص165
[3] تقی الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد اللّٰه بن أبی القاسم بن محمد ابن تيمية الحرانی الحنبلی الدمشقی (المتوفى: 728هـ):الفرقان بین اولیاء الرحمان واولیاء الشیطن