کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 305
"حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں کہ اہل کوفہ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی شکایت کی۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں (کوفے کی گورنری سے) معزول کردیا اور ان پر حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو گورنر مقرر فرمایا۔ اہل کوفہ نے سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ میں تو اﷲ کی قسم ، ان کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھاتا تھا ۔ میں اس میں کمی نہیں کرتاتھا ۔ میں مغرب وعشاء کی نماز پڑھاتا ہوں ۔ پہلی دو رکعتوں میں قیام لمبا کرتا ہوں اور پچھلی دو رکعات میں مختصر۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابو اسحاق! تمہارے متعلق یہی گمان تھا اور ان کے ساتھ ایک چند آدمی کوفے بھیجے، تاکہ وہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی بابت اہلِ کوفہ کی رائے معلوم کریں ۔ پس انھوں نے کوفے کی ہر مسجد میں جا کر ان کی بابت پوچھا۔ سب نے ان کی تعریف کی، حتی کہ وہ بنو عبس کی مسجد میں آئے تو وہاں کے نمازیوں میں سے ایک شخص کھڑا ہوا، اسے اسامہ بن قتادہ کہا جاتا تھا اور کنیت ابو سعد تھی، اس نے کہا: جب آپ نے ہم سے پوچھ ہی لیا ہے تو عرض یہ ہے: ''فَإِنَّ سَعْداً کَانَ لَا یَسِیْرُ بِالسَّرِیَّۃِ وَلَا یَقْسِمُ بِالسَّوِیَّۃِ وَلَا یَعْدِلُ فِيْ الْقِِضِیَّۃِ'' (سعد لشکر کے ساتھ (جہاد کے لیے) نہیں جاتے، تقسیم میں برابری نہیں کرتے اور فیصلہ کرنے میں انصاف سے کام نہیں لیتے۔) حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ''اَللّٰھُمَّ إِنْ کَانَ عَبْدُکَ ھٰذَا کَاذِبًا، قَامَ رِیَائً وَّسُمْعَۃً، فَأَطِلْ عُمُرَہ، وَأَطِلْ فَقْرَہ، وَعَرِّضْہُ لِلْفِتَنِ'' میں بھی تین باتوں کی دعا ضرور کروں گا: )اے اﷲ ! اگر تیرا یہ بندہ جھوٹا ہے اور ریاکاری اور شہرت کی خاطر کھڑا ہوا ہے تواس کی عمر لمبی کر، اس کی غربت و ناداری میں اضافہ کر اور اسے فتنوں میں مبتلا ہوں مجھے سعد کی بد دعا لگ گئی ہے ۔( حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کر نیوالے راوی عبد الملک بن عمیر کہتے ہیں کہ میں نے بعد میں اسے دیکھا بڑھاپے کی وجہ سے اس کی دونوں پلکیں اسکی آنکھوں پر گرپڑی تھیں اور وہ راستوں میں لڑکیوں سے تعرض کرتا اور انہیں اشارے کرتا تھا۔ " [1] دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
[1] تقی الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد اللّٰه بن أبی القاسم بن محمد ابن تيمية الحرانی الحنبلی الدمشقی (المتوفى: 728هـ):الفرقان بین اولیاء الرحمان واولیاء الشیطن،جلد1ص158 [2] تقی الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد اللّٰه بن أبی القاسم بن محمد ابن تيمية الحرانی الحنبلی الدمشقی (المتوفى: 728هـ):الفرقان بین اولیاء الرحمان واولیاء الشیطن،جلد1،صفحہ 160، 161 [3] تقی الدين أبو العباس أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام بن عبد اللّٰه بن أبی القاسم بن محمد ابن تيمية الحرانی الحنبلی الدمشقی (المتوفى: 728هـ):الفرقان بین اولیاء الرحمان واولیاء الشیطن،جلد1،صفحہ 159