کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 303
حضرت عروہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ مرنے سے پہلے اس کی بیناائی چلی گئی اور ایک دن وہ اپنی زمین چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں گر گئی اور مر گئی۔ " [1] آگ گلزار بن گئی "اسود عنسی نے جب نبوت کا دعویٰ کیا تو حضرت علاء بن خضرمی رضی اللہ عنہ نے بلا کر کہا: کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اﷲ کا رسول ہوں ؟ علاء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نہیں سنتا۔ اسود عنسی نے کہا: کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں ؟ علائ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ، اسود عنسی نے حکم دیا کہ علاء رضی اللہ عنہ کو آگ میں ڈال دیا جائے، پس انھوں نے علاء رضی اللہ عنہ کو آگ میں نماز پڑھتے جوئے پایا اور وہ آگ ان پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بن گئی۔" [2] "نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت علاء بن حضرمی مدینہ آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے درمیان بٹھا کر کہا: سب تعریفیں اس اﷲ تعالیٰ کے لیے ہیں ، جس نے مجھے اس وقت تک موت نہیں جب تک میں نے امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کو نہیں دیکھ لیا، جس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ نے وہ کیا جو حضرت ابراہیم خلیل اﷲ کے ساتھ کیا تھا (یعنی آگ کو گلزار میں تبدیل کر دیا)۔" [3] تانسوزی درتورے چوں خلیل کے بیابی نصرتِ رب جلیل آج بھی ہو جو ابراہیم کا سا ایماں پیدا آگ کر سکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا