کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 301
اس روایت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی سندوں سے بیان کیا ہے، ان میں سے بعض میں ہے کہ یہ دو آدمی اسید بن حضیر اور عباد بن بشیررضی اللہ عنھما تھے۔ چراغ کی مثل یہ کیا چیز تھی۔۔۔۔۔۔ بعض کہتے ہیں کہ ان کی لاٹھی تھی جو چراغ کی طرح چمکتی تھی، جس سے اندھیری رات میں انہیں راستے کی نشاندہی ہو جاتی تھی اور راستے کے نشٰب و فراز واضح ہو جاتے تھے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ نورِ نبوت تھے، گویا یہ ان صحابہ رضی اللہ عنھم کی کرامت تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ بھی تھا۔ چھ ماہ لاش محفوظ رہی حضرت جابر بن عبداﷲرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب احد کی جنگ برپا ہوئی تو میرے والد (حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ ) نے رات کے وقت مجھے بلایا اور فرمایا: ''مَا لَا أُرَاْنِیْ إِلَّا مَقْتُوْلًا فِيْ اَوَّلِ مَنْ یُّقْتَلُ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، وَإِنِّيْ لَا اَتْرُکُ بَعْدِيْ اَعَزَّ عَلَيَّ مِنْکَ غَیْرَ رَسُوْلِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَإِنَّ عَلَيَّ دَیْناً فَاقْضِ، وَاسْتوْصِ بِأَخَوَاتِکَ خَیْراً فَأَصْبَحْنَا، فَکَانَ اَوَّلَ قَتِیْل.'' [1] (مجھے یوں لگتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے جو شہید ہوں گے میں بھی انھی میں سے ہوں گا اور میں اپنے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے علاوہ ایسا کوئی شخص چھوڑ کر نہیں جا رہا ہوں جو مجھے تجھ سے زیادہ عزیز ہو اور یاد رکھنا کہ میرے ذمے قرض ہے، اسے ادا کرنا اور اپنی بہنوں کے ساتھ بھلائی کرنا، پس جب ہم نے صبح کی تو پہلے شہید ہونے واے وہی تھے اور ان کے ساتھ ایک اور شخص کو ان کی قبر میں دفن کر دیا پھر میرا نفس اس بات پر مطمئن نہیں ہوا کہ میں ان کو دوسرے کے ساتھ ہی رہنے دوں ۔ چنانچہ میں نے چھ مہینے کے بعد ان کو (قبر سے) نکال لیا، طس وہ کانوں کے سوا اس طرح تھے جیسے قبر میں رکھے جانے والے دن تھے، پھر میں نے ان کو ایک علاحدہ قبر میں رکھا۔) اس روایت سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کی ہر چیز حتی کہ اپنی جان اور اولاد سے بھی زیادہ پیار اور محبت تھی، ان کے دل شوقِ شہادت سے معمور تھے۔
[1] سورۃالبقرۃ: 137 [2] البخاری ،محمد بن إسماعيل ، أبو عبد اللّٰه الجعفی (المتوفى: 256هـ):صحیح بخاری، کتاب مناقب النصار، باب منقبۃ، اسید بن حضیر و عباد بن بشیر