کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 30
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ﴾ [1]
( آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں ، رات اور دن کے آنے جانے میں ، کشتیوں میں جو لوگوں کے فائدہ کا سامان لے کر سمندر میں چلتی ہیں اور بارش میں جس کو اللہ نے آسمان سے برسایا پھر اس پانی کے ساتھ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کیا اور اس میں تمام قسم کے جانوروں کو پھیلایا ہواؤں کے پھیرنے میں اور آسمان و زمین کے درمیان مسخر بادل یقینا عقل مند لوگوں کے لئے (اللہ تعالیٰ کے وجود اور قدرت کی) نشانیاں ہیں ۔)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنْزَلَ لَكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُنْبِتُوا شَجَرَهَا أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ () أَمَّنْ جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ [2]
( بھلا کس نے آسمان اور زمین بنائے اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا؟ (یعنی ہم نے یہ سب کیا) پھر ہم نے اس پانی سے بارونق باغ اگائے، تم میں ان باغوں کے درخت اگانے کی طافت نہیں ۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ (جو یہ کام کرنے میں اس کامعاون ہو یا پھر یہ کام کیا خود بخود ہوتے ہیں نہیں ہرگز نہیں بلکہ وہ اکیلا ہی ہے جو یہ سب کام کرتاہے)لیکن یہ لوگ سیدھی راہ سے انحراف کرتے ہیں ۔ بھلا کس نے زمین کو رہنے کا ٹھکانہ بنایا اور اس میں
[1] تفسیر ابن کثیر: تفسیر مذکورہ آیت