کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 293
وہ مقروض جو قرض کی واپس ادائیگی اک ارادہ رکھتا ہواسے اللہ تعالیٰ کی معیت خاصہ(ساتھ،تائیدونصرت) حاصل ہوتی ہے عن عبد الله بن جعفر قال: قال رسول الله صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "وكان اللّٰهُ مع الدائن حتى يقضيَ دَيْنَه، ما لم يكن فيما يكرهه الله"[1] (عبد اللہ بن جعفر نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مقروض جب تک قرضہ ادا نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہوتا ہے۔بشرطیکہ اس کا قرضہ ایسی وجہ سےنا ہو جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہو۔) وہ قاضی جو عادل ہواسے اللہ تعالیٰ کی معیت خاصہ(ساتھ،تائیدونصرت) حاصل ہوتی ہے " عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ، فَإِذَا جَارَ وَكَلَهُ إِلَى نَفْسِهِ»"[2] (عبد اللہ بن انی اوفی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بے شک اللہ تعالیٰ اس وقت تک قاضی کےساتھ ہوتا ہے جب تک وہ ظلم نہیں کرتا جب وہ ظلم کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے نفس کے سپرد کر دیتا ہے۔) "عَنْ مَعْقِلٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: أَمَرَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَ قَوْمٍ، فَقُلْتُ: مَا أَحْسَنَ أَنْ أَقْضِيَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: " اللّٰهُ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَحِفْ عَمْدًا "[3]
[1] سورۃ الشعراء:61، 62 [2] سورۃ التوبہ:40