کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 291
(اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کرلو تو بیشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے ۔آپ صبر کریں بغیر توفیق الٰہی کے آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور جو مکرو فریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے تنگ دل نہ ہوں ۔یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیک کاروں کے ساتھ ہے۔) فرعون کے مقابلہ میں حضرت موسی کو اللہ تعالیٰ کی معیت خاصہ(ساتھ،تائیدونصرت) حاصل تھی ﴿اِذْهَبَا إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى (43) فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَيِّنًا لَعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَى (44) قَالَا رَبَّنَا إِنَّنَا نَخَافُ أَنْ يَفْرُطَ عَلَيْنَا أَوْ أَنْ يَطْغَى (45) قَالَ لَا تَخَافَا إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَى ﴾ [1] (تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اس نے بڑی سرکشی کی ہےاسے نرمی (١) سے سمجھاؤ کہ شاید وہ سمجھ لے یا ڈر جائے۔ دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں خوف ہے کہ کہیں فرعون ہم پر کوئی زیادتی نہ کرے یا اپنی سرکشی میں بڑھ نہ جائے۔ جواب ملا کہ تم مطلقاً خوف نہ کرو میں تمہارے ساتھ ہوں اور سنتا اور دیکھتا رہوں گا (١)) ﴿وَإِذْ نَادَى رَبُّكَ مُوسَى أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (10) قَوْمَ فِرْعَوْنَ أَلَا يَتَّقُونَ (11) قَالَ رَبِّ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يُكَذِّبُونِ (12) وَيَضِيقُ صَدْرِي وَلَا يَنْطَلِقُ لِسَانِي فَأَرْسِلْ إِلَى هَارُونَ (13) وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنْبٌ فَأَخَافُ أَنْ يَقْتُلُونِ (14) قَالَ كَلَّا فَاذْهَبَا بِآيَاتِنَا إِنَّا مَعَكُمْ مُسْتَمِعُونَ (15) فَأْتِيَا فِرْعَوْنَ فَقُولَا إِنَّا رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ(شعرا:16)﴾ [2] (اور جب آپ کے رب نے موسیٰ علیہ السلام کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا ۔قوم فرعون کے پاس، کیا وہ پرہیزگاری نہ کریں گے۔مو سٰی علیہ السلام نے کہا میرے پروردگار! مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ مجھے جھٹلا (نہ) دیں ۔اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے میری زبان چل نہیں رہی پس تو ہارون کی
[1] سورۃ التوبہ:36 [2] سورۃ التوبہ:123 [3] سورۃالنحل:126،تا128