کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 29
حالانکہ ہر چیز اس پروردگار کی موجود اور لاشریک ہونے پر گواہ ہے۔" بزرگوں کا مقولہ ہے کہ آسمانوں کو دیکھو ان کی بلندی ان کی وسعت، ان کے چھوٹے بڑے چمکیلے اور روشن ستاروں پر نظریں ڈالو۔ ان کے چمکنے دمکنے ان کے چلنے پھرنے، ٹھہر جانے، ظاہر ہونے اور چھپ جانے کا مطالعہ کرو۔ سمندروں کو دیکھو، جو موجیں مارتے ہوئے زمین کو گھیرے ہوئے ہیں ۔ اونچے نیچے مضبوط پہاڑوں کو دیکھو جو زمین میں گڑے ہوئے ہیں اور اسے ہلنے نہیں دیتے، جن کے رنگ، جن کی صورتیں مختلف ہیں ۔ قسم قسم کی دوسری مخلوقات پر نظر ڈالو، ادھر سے ادھر پھر جانے والی کھیتیوں اور باغوں کو شاداب کرنے والی خوشنما نہروں کو دیکھو۔ کھیتوں ، باغوں کی سبزیوں اور ان کے طرح طرح کے پھل پھول مزے مزے کے میووں پر غور کرو زمین ایک پانی ایک، لیکن شکلیں صورتیں ، خوشبوئیں ، رنگ ذائقہ، فائدہ الگ الگ۔ کیا یہ تمام مصنوعات تمہیں نہیں بتاتیں کہ ان کا صانع کوئی ہے؟ کیا یہ تمام موجودات با آواز بلند نہیں کہہ رہیں کہ ان کا موجد کوئی ہے؟ کیا یہ ساری مخلوق اپنے خالق کی ہستی اس کی ذات اور اس کی توحید پر دلالت نہیں کرتی؟ یہ ہیں وہ زور دار دلائل جو اللہ جل و علا نے اپنی ذات کے منوانے کے لئے ہر نگاہ کے سامنے پیش کر دئیے ہیں جو اس کی زبردست قدرتوں ، اس کی پرزور حکمتوں ، اس کی لاثانی رحمتوں ، اس کے بے نظیر انعاموں ، اس کے لازوال احسانوں پر دلالت کرنے کے لئے کافی وافی ہیں ۔ ہم اقرار کرتے ہیں کہ نہ اس کا کوئی پالنے والا ہے، نہ اس کے سوا کوئی پیدا کرنے اور حفاظت کرنے والا، نہ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہ اس کے سوا کوئی مسجود لاشک۔ ہاں دنیا کے لوگو! سن لو میرا توکل اور بھروسہ اسی پر ہے میری انابت اور التجا اسی کی طرف ہے، میرا جھکنا اور پست ہونا اسی کے سامنے ہے، میری تمناؤں کا مرکز، میری امیدوں کا آسرا، میرا ماویٰ، ملجا وہی ایک ہے اس کے دست رحمت کو تکتا ہوں اور اسی کا نام جپتا ہوں ۔" [1]