کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 282
گروہ کو بہشت میں داخل کر کے آؤں گا پھر سجدے میں گر جاؤں گا اور وہی کیفیت ہوگی جو پہلے ہوئی تھی، پھر ایک گروہ کو بہشت میں داخل کر کے آؤں گا پھر تیسری مرتبہ بھی داخل کروں گا۔ پھر چوتھی مرتبہ بھی سفارش کروں گا پھر اپنے رب سے عرض کروں گا کہ اب تو وہی باقی رہ گئے ہیں جن کو قرآن نے منع کیا ہے اور وہ ہمیشہ کے لئے دوزخ میں رہنے والے ہیں امام بخاری فرماتے ہیں دوزخ میں وہی لوگ ہمیشہ رہیں گے جن کے لئے قرآن میں خَالِدِينَ فِيهَا وارد ہوا ہے۔" [1]
"ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعا ہوتی ہے جو وہ کرتا ہے (اور وہ قبول ہوتی ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی دعا آخرت میں امت کی شفاعت کیلئے محفوظ رکھوں ۔ اور مجھ سے خلیفہ نے بواسطہ معتمر اور ان کے والد، انس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی نے اپنا اپنا مطلوب مانگ لیا یا یہ فرمایا کہ ہر نبی کی ایک دعا قبول ہوتی ہے، چنانچہ انہوں دعا کی اور مقبول بھی ہوگئ(لیکن) میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ کرلی ہے ۔" [2]
"ابورجاء عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے ذریعہ سے ایک جماعت دوزخ سے نکلے گی پھر وہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے جن کو (جنت کے رہنے والے) جہنمیوں کے نام سے بلائیں گے۔ "[3]
ہر قسم کے گناہ بالخصوص ظلم سے بچنا
کسی کی زندگی برباد کرکے لمبے سجدوں تلاوت قرآن اور تسبیحات میں سکون تلاش کرنے سے کیا سکون مل جائے گا؟
[1] محمد بن إسماعيل أبو عبداللّٰه البخاری الجعفی :صحیح بخاری(الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم وسننه وأيامه):جلد اول:حدیث نمبر 101