کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 279
نے کہا: اےزمین اسےپکڑلے۔پس اس کاگھر کانپنا شروع ہوگیا،زمین میں دھنسنا شروع ہوگیاااور زمین نے قارون کو گھٹنوں تک آلیا،قارون موسی علیہ السلام سے التجائیں کرنے لگا: موسی! مجھ پر رحم کر، اے موسی! مجھ پر رحم کر، موسی علیہ السلام کہتے تھے اے زمیں ! اسے پکڑلے،چنانچہ اس نے اسے،اس کے گھر کو اور اس کے اصحاب کو زمیں میں دھنسا دیا، پس اللہ نے موسی علیہ السلام کی طرف وحی کی اور کہا:اے موسی میں تمہیں سرزنش نہیں کرتا لیکن اگر وہ مجھ سے دعا کرتا تو میں اس کی دعا قبول کر لیتا۔)
قرآن کریم کی چار آیات باعث طمانیت
"قَالَ عَامِرُ بْنُ عَبْدِ قَيْسٍ أَرْبَعُ آيَاتٍ مِّنْ كِتَابِ اللهِ تَعَالى إِذَا قَرَأْتُهُنَّ فَمَا أُبَالِىْ مَا أُصْبِحُ عَلَيْهِ وَمَا أُمْسِي ، مَا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ ، وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ، سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا." [1]
عامر بن عبد قیس نےکہا: قرآن کریم کی چار آیات ہیں جب سےمیں نے انہیں پڑھ لیا ھے مجھے کوئی فکروپریشانی نہیں ہے،وہ چار آیات یہ ہیں
﴿ مَا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ ﴾
﴿ وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ ﴾
﴿وسَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا ﴾
﴿ وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا ﴾
13-اپنے سے کم تر لوگوں کو دیکھنا
[1] عبد الغنی بن عبد الواحد بن علی بن سرور المقدسی الجماعيلی الدمشقی الحنبلی، أبو محمد، تقی الدين (المتوفى: 600هـ): التوكل وسؤال اللّٰه عز وجل – مخطوط – جلد1،صفحہ 27مخطوط ۔
[2] عبد الغنی بن عبد الواحد بن علی بن سرور المقدسی الجماعيلی الدمشقی الحنبلی، أبو محمد، تقی الدين (المتوفى: 600هـ): التوكل وسؤال اللّٰه عز وجل – مخطوط جلد1،صفحہ 27مخطوط ،أعده للشاملة: أحمد الخضری، [الكتاب مخطوط]
[3] عبد الغنی بن عبد الواحد بن علي بن سرور المقدسي الجماعيلي الدمشقي الحنبلي، أبو محمد، تقي الدين (المتوفى: 600هـ): التوكل وسؤال اللّٰه عز وجل-جلد1 ،صفحہ 28