کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 266
تجھے دیکھ لیں تو تیری عبادت بہت زیادہ کرنے لگیں اور تیری تسبیحات بہت زیادہ کہیں فرمایا پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وہ کیا مانگتے ہیں فرمایا وہ تجھ سے جنت مانگتے ہیں فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کیا ان لوگوں نے جنت دیکھی ہے کہتے ہیں نہیں اے رب تیری قسم انہوں نے جنت کو نہیں دیکھا فرمایا اللہ پوچھتے ہیں اگر وہ جنت کو دیکھ لیں توپھر کیا ہوگا وہ کہتے ہیں اگر وہ جنت کو دیکھ لیں تو اس کی بہت زیادہ خواہش کریں اور اس کی طلب میں بہت زیادہ کوشش کریں اور اس میں بہت زیادہ رغبت کریں فرمایا پھر کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں فرمایا کہتے ہیں آگ سے فرمایا اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کیا انہوں نے آگ کو دیکھا ہے فرمایا وہ کہتے ہیں اے رب تیری قسم انہوں نے آگ کو نہیں دیکھا فرمایا اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں اگر وہ اس کو دیکھ لیں تو پھر کیا ہو کہتے ہیں اگر وہ اس کو دیکھ لیں تو اس سے بہت زیادہ بھاگیں اور اس سے بہت زیادہ ڈریں فرمایا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں تم کو گواہ کرتاہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا فرمایا ایک فرشتہ کہتا ہے فلاں آدمی کسی کام سے آیا تھا وہ ان میں سے نہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس مجلس میں بیٹھنے والا بد بخت نہیں ہو سکتا۔[1] ذکر محفوظ ترین قلعہ ہے ابلیس لعین ازل سے انسان کا عدو جان ہے ۔ اس کو گمراہ ' تباہ و برباد اور خائب و خاسر کرنے کے لئے وہ ایڑی چوٹی کا زور لگاتا ہے۔ ﴿ قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴾ [2] (پھر شیطان نے کہا اے رب چونکہ تونے (آدم کے ذریعہ) مجھے بہکا دیا ہے تو اب میں بھی دنیا میں لوگوں کو (ان کے گناہ) خوشنما کر کے دکھاؤں گا اور ان سب کو بہکا کے چھوڑوں گا) لہذا ہمہ وقت انسان کی تباہی و بربادی کے منصوبے بناتا رہتاہے ۔اس کوراہ راست سے بھٹکانے کے لئے کبھی آگے سے 'کبھی پیچھے سے 'کبھی دائیں جانب سے اور کبھی بائیں جانب سے آتاہے۔
[1] مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيری النيسابوری (المتوفى: 261هـ): صحیح مسلم)المسند الصحيح المختصر بنقل العدل عن العدل إلى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم [2] الترمذی ،محمد بن عيسى بن سَوْرة بن موسى بن الضحاك ، أبو عيسى (المتوفى: 279هـ):جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1330 ، یہ حدیث حسن صحیح ہے۔