کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 262
ہر آدمی اپنی خستہ حالی ، ذہنی پریشانی ، دماغی الجھن اور قلبی رنج و تکلیف کا مداوا اور درمان اپنی سوچ اور ذہن کے مطابق سمجھتا اور تلاش کرتاہے۔ بے سکونی اور غم سے نجات مختلف طریقے کوئی ٹی- وی کے سامنے بیٹھ کر سکون قلب اور راحت دل ڈھونڈتا ہے ،کوئی انڈین فحش فلموں کو مداوائے بے چینی تصور کرتا ہے اور کوئی موسیقی کو موجب راحت گردانتا ہے جیسا کہ مشہور قول ہے (Music is the diet of soul) یعنی موسیقی روح کی غذا ہے (العیاذ باللہ) کوئی مے خانے میں اپنی دولت ہوش و عقل ' عصمت و حیا لٹا کر یہ گوہر نایاب (اطمینان قلب) حاصل کرنے کی دھن میں ہے اور کوئی مال و ثروت دنیا کو اکٹھا کرنے کی تگ و دو کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اسی میں اطمینان قلب کی دوا ہے۔ اسلام میں روح کی غذا ذکر الہی ہے بلا شبہہ یہ قول کہ موسیقی روح کی غذا ہے (العیاذ باللہ) حماقت و جہالت پر مبنی ہے کیونکہ اسلام ایک دین فطرت ہے اس میں ہر وہ چیز جوانسان کی روح و فطرت کے لئے مضر اور باعث تخریب ہے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دی ہے ۔اور ہر وہ چیز جو فطرت و روح انسان کے لئے مفید اور باعث تعمیر ہے اس کو حلال قرار دیا ہے۔ دین اسلام میں موسیقی حرام ہے تو ایک حرام چیز روح و فطرت کی غذا کیسے بن سکتی ہے ؟ بلکہ موسیقی روح و فطرت کو مسخ ، غلیظ ،کثیف اور بعید از طہارت و پاکیزگی کرنے کے ساتھ ساتھ مردہ تو کرسکتی ہے مگر روح و فطرت کو جلاء نہیں بخش سکتی ۔چناچہ اسلام نے ذکر کو روح کی غذا بلکہ روح کی زندگی قرار دیا ہے جیسا کہ پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
[1] سورۃ الرعد: 28۔