کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 260
صاحب نعمت کو چاہئے کہ وہ حاسد کے شر سے اﷲتعالیٰ کی پناہ ضرورپکڑتا رہے۔تاکہ صاحب نعمت(محسودعلیہ) حاسد شر سے محفوظ ہو جائے کیونکہ حاسد صاحب نعمت کونقصان پہنچانے کے درپے ہوتا ہے جیسا کہ برادران یوسف نے یوسف پیغمبر کےساتھ کیا تھا۔حاسد کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے صاحب نعمت(محسودعلیہ) کو چاہئے کہ وہ اپنے محاسن، انعامات اور خوبیوں کو حاسد کی نظرسے چھپائے رکھے تاکہ: مگس کو باغ میں نہ جانے دو وگرنہ نا حق خون پروانے کا ہو گا بقول اقبال: بہتر ہے کہ بچا دے ممولوں کی نظر سے پوشیدہ رہیں باز کے احوال و مقامات
[1] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيبانی (المتوفى: 241هـ): مسند الإمام أحمد بن حنبل،جلد1،صفحہ389، المحقق: شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرونإشراف: د عبد اللّٰه بن عبد المحسن التركی ،مؤسسة الرسالة،الطبعة: الأولى، 1421 هـ - 2001 م۔المصدر السابق:جلد21،صفحہ388۔ [2] البخاری ،محمد بن إسماعيل ، أبو عبد اللّٰه الجعفی (المتوفى: 256هـ):صحیح البخاری ،جلد8،صفحہ75۔ أبو بكر عبد اللّٰه بن الزبير بن عيسى بن عبيد اللّٰه القرشی الأسدی الحميدی المكی (المتوفى: 219هـ): مسند الحميدی، جلد2،صفحہ197،حقق نصوصه وخرج أحاديثه: حسن سليم أسد الدَّارَانی،دار السقا، دمشق – سوريا،الطبعة: الأولى، 1996 م،عدد الأجزاء: 2۔ صحیح البخاری کی عبارت اس طرح ہے: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: «كَانَ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ جَهْدِ البَلاَءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ القَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الأَعْدَاءِ» قَالَ سُفْيَانُ: «الحَدِيثُ ثَلاَثٌ، زِدْتُ أَنَا وَاحِدَةً، لاَ أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ هِيَ»(صحیح البخاری) [3] سورۃ ابراہیم:7