کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 256
((لَاحَسَدَ اِلَافِی اثْنَیْنِ رَجُلٌ آتَاہ اﷲُمَالًا فَسَلَّطَهُ، عَلٰی هَلَكَتِه فِی الْحَقِّ وَرَجُلٌ آتاَہ اﷲُ الْحِکْمَه فهو یَقْضِیْ بِهَا )) [1]
(قابل رشک صرف دو آدمی ہیں ایک وہ آدمی جس کو اﷲ نے مال دیا پھر اسے راہ حق میں خرچ کرنے کی توفیق دی اور دوسرا وہ آدمی جس کو اﷲنے دانائی سے نوازا'پس وہ اسکے ساتھ (لوگوں کے معاملات کے)فیصلے کرتا اور دوسروں کو بھی سکھاتا ہے۔
اگر کسی آدمی کی کسی کوئی نعمت دیکھ کر دل میں حسد پےدا ہو جائے تو اس نعمت کے مقابلے جو اﷲ تعالیٰ نے اسے عطا کی ہیں ۔ان کا اس ساتھ موازنہ کرے تو بہت ممکن ہے کہ اس کے دل سے حسد زائل ہو جائے۔ )
حسد زائل کرنے کا ایک طریقہ
جب اﷲ تعالیٰ ہے نبی اکر م کو اس نعمت سے نوازا تو بنی اسرائیل اس عظیم نعمت پر (Jealous)ہوئے کیونکہ نبی اکرم بنی اسماعیل میں سے تھے لہذا اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کے حسد کا ذکر کر کے ان پر کی گئی نعمتوں کا تذکرہ فرمایا تاکہ ان کے دلوں سے یہ حسد زائل ہو جائے۔
چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُمْ مُلْكًا عَظِيمًا ﴾ [2]
(کیا اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل سے لوگوں کو جو (قرآن مجید نبوت حکومت اور دشمن پر غلبہ وغیرہ)دیاہے اس پرحسد کرتے ہیں )
سورۃ البقرہ میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔
﴿يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴾ [3]
[1] البخاری ،محمد بن إسماعيل ، أبو عبد اللّٰه الجعفی (المتوفى: 256هـ):صحیح البخاری،کتاب الادب ۔ الإمام مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيری النيسابوری (المتوفى: 261هـ):صحیح مسلم،کتاب البر،باب النھی عن التحاسد۔
[2] ابن القيم ،محمد بن أبی بكر بن أيوب بن سعد شمس الدين الجوزية (المتوفى: 751هـ) زاد المعاد في هدي خير العباد .۔ فَلْیَدْعُ لَه، بِالْبَرْكَه۔
[3] ابن القيم، محمد بن أبی بكر بن أيوب بن سعد شمس الدين الجوزية (المتوفى: 751هـ):زاد المعاد في هدي خير العباد،جلد4،صفحہ 156، ، مؤسسة الرسالة، بيروت - مكتبة المنار الإسلامية، الكويت ،الطبعةالسابعة والعشرون , 1415هـ /1994م ،عدد الأجزاء: 5۔