کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 253
حسد!چھٹکارا کیسے؟ (خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے) ﴿أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُمْ مُلْكًا عَظِيمًا (54)﴾ (کیا اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل سے لوگوں کو جو (قرآن مجید نبوت حکومت اور دشمن پر غلبہ وغیرہ)دیاہے اس پرحسد کرتے ہیں ) "اَیّٰاکُمْ وَالْحَسَدَ فَاِنّٰ ٰالْحَسَد یَاْکُلُ الْحَسَناتِ کَمَاَ تَاکُلُ الْنَارُ اَلْحَطَبَ" [1] نعمت دیکھنے پر دل وجذبات پر چار کیفیات میں سے ایک کیفیت طاری ہوتہ ہے جب ہم کسی نعمت کو دیکھتے ہیں تو ہمارے دل وجذبات پر چار کیفیات میں سے ایک لازماًگزرتی ہے : (١)ہم یہ خواہش کرتے ہیں کہ ویسی ہی نعمت ہم کو میسر آئے لیکن صاحب نعمت بھی اس نعمت عظمی سے محروم نہ ہو دوسرے الفاظ میں ہم اس پر رشک کرتے ہیں ۔ (٢)یاپھر ہمارے قلوب واذقان میں یہ آرزوئے بد جنم لیتی ہے کہ وہ نعمت جو غیر کے پاس ہے وہ ہمیں مل جائے اور اس نعمت میں کوئی دوسرا ہمارا شریک نہ ہو یعنی نہ صاحب نعمت اور نہ ہی کوئی اور۔ ۔
[1] أحمد بن الحسين بن علی بن موسى الخُسْرَوْجِردی الخراسانی، أبو بكر البيهقی (المتوفى: 458هـ): شعب الإيمان،جلد6،صفحہ 449، حققه وراجع نصوصه وخرج أحاديثه: الدكتور عبد العلی عبد الحميد حامد،أشرف على تحقيقه وتخريج أحاديثه: مختار أحمد الندوی، صاحب الدار السلفية ببومبای – الهند ،مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض بالتعاون مع الدار السلفية ببومبای بالهند ،الطبعة: الأولى، 1423 هـ - 2003 م ،عدد الأجزاء: 14 (13، ومجلد للفهارس) [2] أحمد بن الحسين بن علی بن موسى الخُسْرَوْجِردی الخر اسانی، أبو بكر البيهقی(المتوفى: 458هـ): شعب الإيمان،جلد9،صفحہ 6