کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 250
(ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم لوگوں کو معادن پاؤگے،پس جو دور جاھلیت میں ان میں سے بہترین تھے وہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ دین میں سمجھ حاصل کریں ۔وہ لوگ جو اسلام لانے سے قبل اس کو سخت نا پسند کرتے تھے وہ اسلام لانے کے بعد بہترین لوگ ہیں ۔ دو منہوں والے انسان بدترین انسان ہیں جو اس کے پاس اور پہرے کے ساتھ آئیں اور اس کے پاس اور پہرے کے سارھ جائیں ۔)
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوكَ خَطَبَ النَّاسَ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى نَخْلَةٍ، فَقَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ وَشَرِّ النَّاسِ، إِنَّ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ: رَجُلًا (1) عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ - أَوْ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ، أَوْ عَلَى قَدَمَيْهِ - حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمَوْتُ، وَإِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ: رَجُلًا فَاجِرًا جَرِيئًا، (2) يَقْرَأُ كِتَابَ اللّٰهِ وَلَا يَرْعَوِي (3) إِلَى شَيْءٍ مِنْهُ " [1]
کیا میں تمہیں لوگوں میں سے بہترین اور بدترین شخص کے خبر نا دوں ؟
ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبوک کے سال لوگوں سے خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھجور کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے:"کیا میں تمہیں لوگوں میں سے بہترین اور بدترین شخص کے خبر نا دوں ؟ لوگوں ہیں سے بہترین وہ شخص ہے جو گھوڑے کی پیٹھ پر،یا اونٹ کی پیٹھ پر یا اپنے قدموں پر اللہ کے رضا کے لیے عمل کرتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے موت آجاتی ہے۔ میں سے بدترین شخص ہے جو فاجر،جریء ہے،اللہ کی کتاب پڑھتا ہے لیکن اس میں سے کسی چیز پر بھی کان نہیں دھرتا۔
عَنْ أَبِي بَكَرَةَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، مَنْ خَيْرُ النَّاسِ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ " قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ، وَسَاءَ عَمَلُهُ "[2]
وہ شخص بہترین ہے جس کی عمر لمبی ہواور اچھے اعمال زیادہ ہوں
ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک آدمی نے کہا:" اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سے بہترین کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس کی عمر لمبی اور اچھے اعمال زیادہ
[1] أحمد بن الحسين بن علی بن موسى الخُسْرَوْجِردی الخراسانی، أبو بكر البيهقی (المتوفى: 458هـ): شعب الإيمان،جلد3،صفحہ 503، حققه وراجع نصوصه وخرج أحاديثه: الدكتور عبد العلی عبد الحميد حامد ،أشرف على تحقيقه وتخريج أحاديثه: مختار أحمد الندوي، صاحب الدار السلفية ببومبای – الهند ، مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض بالتعاون مع الدار السلفية ببومبای بالهند ،الطبعة: الأولى، 1423 هـ - 2003 م ،عدد الأجزاء: 14 (13، ومجلد للفهارس)۔
[2] علی بن الجَعْد بن عبيد الجَوْهَری البغدادی (المتوفى: 230هـ):مسند ابن الجع,جلد1،صفحہ 493،, تحقيق: عامر أحمد حيدر،مؤسسة نادر - بيروت،الطبعة: الأولى، 1410 – 1990
[3] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيبانی (المتوفى: 241هـ): مسند الإمام أحمد بن حنبل،جلد16،صفحہ 461، المحقق: شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون ،إشراف: د عبد اللّٰه بن عبد المحسن التركی،مؤسسة الرسالة