کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 25
خطبہ نمبر1
اِثبات ِتوحید
(خطبہ مسنونہ صفحہ 21 پر ہے)
﴿لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾ [1]
(اگر آسمان و زمین میں اللہ تعالی کے سوا کوئی اور بھی معبود ہوتا تودونوں کا نظام درہم برہم ہو جاتا لہذا جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں ان سے اللہ تعالی پاک ہے جو عرش کا مالک ہے۔)
انداز ِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
ترتیب سے پڑی ہوئی چیزیں اپنے مرتب و صانع کے وجود پر دلالت کرتی ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اشیائے مرتّبہ (ترتیب سے پڑی ہوئی چیزیں ) اپنے مُرتّب و صَانِع کے وجود پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ اشیاء کا خود بخود معرضِ وجود میں آکر مرتب و منظم صورت اختیار کر لینا عِندَ العُقَلاء(اہل عقل کے نزدیک) محال و ناممکن ہے۔ مثلاً کسی کلاس روم کی اشیاء کا ایک مرتب شکل میں ہونااس بات کاثبوت ہے کہ ان کو کسی نے ترتیب دیا ہے غرضکہ کسی ایک چیز کے اپنے مرتب و منظم وجود سے لے کر ہزاروں اشیاء کا منظم و مرتب ہونا بلکہ کھربوں اشیاء کا مرتب ہونا اپنے صانع اور مرتب کے وجود پر دلالت کرتا ہے۔
گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا کروں یا معدن و کوہ و دشت و دریا دیکھوں
ہر جا تیری قدرت کے ہیں لاکھوں جلوے حیران ہوں کہ دو آنکھوں سے کیا کیادیکھوں
بیان کیا جاتاہے کہ کسی بزرگ کا بعض دہریوں (اللہ کو نہ ماننے والے) سے مناظرہ تھا۔ بزرگ کشتی پر سوار ہو کر متعینہ جگہ پر مقررہ وقت سے تھوڑی دیر سے پہنچے۔ دہریوں نے