کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 235
تمسخر و استہزاء اور سخریت آج ہماری مجالس کا جزو لا ینفک ہے۔ ہم دوسروں کو ایسا طنز آمیز اور اذیت ناک مذاق کرتے ہیں جس سے ان کی دل آزاری ہوتی ہے۔ قرآن ایسے بیہودہ مذاق سے منع کرتا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِنْ نِسَاءٍ عَسَى أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِنْهُنَّ﴾ [1]
(اے اہل ایمان ! تم میں سے بعض مرد بعض مردوں پر نہ ہنسیں (یعنی ان کا مذاق نہ اڑائیں ) ہو سکتا کہ جن مردوں پر ہنسا جاتا ہے وہ ہنسنے والوں سے(اللہ تعالیٰ کے ہاں ) بہتر ہوں (اور اسی طرح) بعض عورتیں بعض عورتوں پر نہ ہنسا کریں ہو سکتا ہے وہ عورتیں جن پر ہنسا جارہا ہے ان عورتوں سے جو ہنس رہی ہیں (اللہ کے ہاں ) بہتر ہوں ۔)
برے یا الٹے نام سے پکارنے کی ممانعت
بعض لوگ اپنے مسلمان بھائیوں کے الٹے سیدھے نام ڈال کر انہیں زک پہنچاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس فعل شنیع سے بھی مسلمانوں کو روکتے ہیں ۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَاتَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ﴾ [2]
( اور آپس میں ایک دوسرے کو برے نام سے مت پکارا کرو۔)
کسی بے گناہ اور بری عن الجرم پر بہتان گناہ و جرم باندھنا بلاریب و شک گناہ کبیرہ اور جرم عظیم ہے ۔ اگر غیبت کرنا مردہ بھائی کا گوست کھانے کے مترادف ہے تو بہتان کا کیا حال ہوگا حالانکہ وہ عیب اس شخص میں موجود ہو ہوتا ہے جس کی غیبت کی جارہی ہو جبکہ وہ گناہ یا جرم اس شخص میں نہیں ہوتا جس پر بہتان لگایا جارہا ہو۔
عورتوں پر بہتان باندھنا جرم عظیم ہے
[1] سورۃ القلم:10، 11۔
[2] محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمري، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد3،صفحہ 1357، المحقق: محمد ناصر الدين الألبانی، المكتب الإسلامی – بيروت،الطبعة: الثالثة، 1985،عدد الأجزاء: 3
[3] محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمري، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد3،صفحہ 1357