کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 234
قسمیں کھا نے والے، عیب جو اورچغل خور کی بات پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔نمیمہ یا چغلی ایک انتہائی خطرناک عادت ہے نمام یا خوگر چغلی فرد معاشرہ کے لئے زہر بلا ہل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہیں : ﴿وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَهِينٍ (10) هَمَّازٍ مَشَّاءٍ بِنَمِيمٍ ﴾ [1] (اور اس کی بات مت سن جو بہت قسمیں کھاتا ہے ذلیل ، عیب جو اور چغل خور ہے ۔) قیامت والے دن چغل خور بد ترین شخص ہوگا معتاد النمیمۃیا خوگر چغلی شخص فضاء تو انس و الفت کو بگاڑ کے رکھ دیتا ہے بلکہ لوگوں کے مابین فضائے تنافر و تخالف پیدا کر دیتا ہے ۔اِس کے پاس گیا تو اس کی خامیاں بیان کیں اور اگر اُس کے پاس گیا تو اس کے عیوب و نقائص اس سامنے رکھ دیے۔ ایسے شخص کے بارے میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( تَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بوجهٍ وَهَؤُلَاء بوجهٍ)) . مُتَّفق عَلَيْهِ ۔ [2] (قیامت کے دن بد ترین وہ شخص ہوگا جس کے دو منہ ہوں (یعنی) وہ جو ان کے پاس آئے تو ایک منہ کے ساتھ اور ان کے پاس جائے تو اور منہ کے ساتھ جائے ۔) چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا ایسے شخص کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا : '' لَا یَدْخُلُ الْجَنَّه قَتَاّتٌ '' [3] ( چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا ) بیہودہ مذاق کی ممانعت
[1] الحجرات: 12 ۔ [2] محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد3،صفحہ 1358