کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 233
مرض غیبت بصورت وبا ہم سب کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے ایسی مجالس و محافل کم ہی دیکھنے میں آتی ہیں جو اس موذی اور وبائی مرض سے محفوظ ہوں ۔وگرنہ اکثر محافل کا مرکز و محور غیبت ہی ہوتی ہے حالانکہ قرآن مجید نے غیبت کرنے سے بتاکید روکا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ﴾ [1]
( اور تم میں سے کوئی دوسرے کی غیبت نہ کرے بھلا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے تم (ضرور) اس سے گھن کرو گے۔)
غیبت کی وضاحت
غیبت کی وضاحت (Explanation) کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' ذِکْرُکَ اَخَاکَ بِمَا يَکْرَہُ ''[2]
اپنے بھائی میں موجود ایسی خامیاں اور عیوب بیان کرنا کہ جن کابیان کرنا وہ نہ ناپسند کرتا ہو اور بیان کرنے کا مقصود صرف اور صرف اپنے بھائی کی تذلیل و توہین اور اہانت و تحقیر یعنی اصلاح مقصود نہ ہو ۔ہر وہ عیب و خامی جس کا بیان کرنا صاحب عیب نا پسند کرتا ہو وہ غیبت ہے خواہ اس عیب یا خامی کا تعلق اس کی ذات سے ہو یا خاندان سے کردار سے ہو یا اخلاق سے یا پھر وہ عیب اس صاحب عیب کے جسم میں ہو یا کسی طرح اس سے متعلق ہو وغیرہ سب کے سب زمرہ غیبت میں آئیں گے ۔
[1] محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد3،صفحہ 1362
[2] محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد3،صفحہ 1362۔
[3] محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد3،صفحہ 1362۔