کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 230
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک بہترین مسلمان کون؟
صحیح مسلم شریف میں اس طرح ہے :
عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، ِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ؟ قَالَ: «مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ» [1]
(ابو الخیر نے عبد اللہ بن عمرو بن العاص کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ سے سوال کیا: '' اَیُّ الْمُسْلِمِیْنَ خیَرْ'؟ '(اے اللہ کے رسول ) بہترین مسلمان کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا: "مسلمان وہ ہے جس کے لسان و ید (زبان و ہاتھ) سے دوسرے مسلمان محفوظ و مامون ہوں ۔)
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ''المسلمون''پر تغلیباً اکتفا کیا ہے لہذا ''المسلمات'' کا لفظ ساتھ نہیں بولا اس مندرجہ بالا حدیث کا یہ معنی نہیں ہے بس مسلمان مردوں کو تکلیف نہ پہنچائے اور مسلم عورتیں خواہ اس کے لسان وید ( زبان و ہاتھ ) سے سالم و محفوظ نہ ہوں بلکہ لفظ ''المسلمون '' مذکر و مؤنث ( مسلمان مردوں اور عورتوں )دونوں کو شامل ہیں لہذا حدیث کا معنی یہ ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کے لسان و ید( زبان اور ہاتھ) سے مسلم مرد اور عورتیں سب سالم و محفوظ ہوں ۔
مسلمان کو گالی دینا فسق ہے
کوئی مسلمان دوسرے مسلمان خواہ مرد ہو یا عورت پر دشنام طرازی نہ کرے اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ زمرہ فسوق میں آتا ہے ۔ جیسا کہ پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"سبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ وَّقِتَالُهُ کُفْرٌ " [2]
[1] میاں محمد جمیل: فہم القرآن