کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 229
جس مال کے بل بوتے پر یہ لوگ دوسروں کی پگڑیان اچھالتے ہیں وہ محض دھوکہ ہے:
کیا ہے تو نے متاعِ غرور کا سودا فریبِ سود وزیاں لا الہ الا اللہ
یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند بتان وہم و گماں لا الہ الا اللہ
"یہ سورۃ مبارکہ ایسے انسان کے پست کردار کو بے نقاب کررہی ہے جس کا مقصود دولت جمع کرنا ہو۔ وہ اس گھٹیا مقصد کے لیے جھوٹ، دھوکہ دہی، خیانت اور لگائی بجھائی، غرض کسی اخلاقی برائی کو برائی نہیں سمجھتا۔ وہ روپے پیسے کو ہی کامیابی اور عزت کا معیار سمجھتا ہے۔ مال جمع کرتا رہتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس کی بقا اور بعد از موت ناموری مال ہی کی وجہ سے ممکن ہے۔ ایسے گھٹیاانسان کو عنقریب اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ میں پھینک دیا جائے گا۔"
عیب جواور طعنہ زن جہنم کا ایندھن بنے گا
’’ ھُمَزَۃٍ‘‘ کا معنٰی عیب جوئی اور طعن زنی کرنا ہے۔’’ لُمَزَۃِ‘‘ کا معنٰی چغل خوری کرنا ہے۔ جس میں یہ عیب(عیب جوئی اور طعن زنی کرنا) پائے جائیں اس کے لیے ہلاکت ہوگی۔ دنیا میں ایسے شخص کے لیے ہلا کت یہ ہے کہ بالآخر وہ لوگوں کی نظروں میں حقیر اور ذلیل ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی چغل خوری کی وجہ سے لوگوں میں نفرتیں پیدا ہوتیں ہیں اور اس کی عیب جوئی اور طعنہ زنی کی وجہ سے لوگ اس کے ساتھ میل جول رکھنے سے اجتناب کرتے ہیں ،’’ وَیْلٌ‘‘ کا دوسرا معنٰی جہنم ہے، جو شخص یہ عادتیں رکھتا ہے وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔" [1]
[1] سورة الهمزة :1تا 9
[2] ڈاکٹر رفعت اعجاز صاحبہ: مفہوم القرآن