کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 225
نہ کرو اور اپنی صحت کے اوقات سے اپنی مرض کے اوقات کے لئے حصہ لے لے اور اپنی حیات کے وقت سے اپنی موت کے لئے کچھ حصہ لے لے۔) "عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحْيُوا مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَائِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَسْتَحْيِي وَالْحَمْدُ لِلَّهِ قَالَ لَيْسَ ذَاکَ وَلَکِنَّ الِاسْتِحْيَائَ مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَائِ أَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعَی وَالْبَطْنَ وَمَا حَوَی وَلْتَذْکُرْ الْمَوْتَ وَالْبِلَی وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ تَرَکَ زِينَةَ الدُّنْيَا فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ اسْتَحْيَا مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبَانَ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ" [1] (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے اتنی حیاء کرو جتنا اس کا حق ہے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس سے حیاء کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن اس کا حق یہ ہے کہ تم اپنے سر اور جو کچھ اس میں ہے اس کی حفاظت کرو پھر پیٹ اور اس میں جو کچھ اپنے اندر جمع کیا ہوا ہے اس کی حفاظت کرو اور پھر موت اور ہڈیوں کے گل سٹر جانے کو یاد کیا کرو اور جو آخرت کی کامیابی چاہے گا وہ دنیا کی زینت کو ترک کر دے گا اور جس نے ایسا کیا اس نے اللہ سے حیاء کرنے کا حق ادا کردیا یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند یعنی بواسطہ اباب بن اسحاق صباح بن محمد کی روایت سے پہچانتے ہیں ۔ ) دنیا کی محبت اور موت سے بیزاری کا نقصان "عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِکُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَی عَلَيْکُمْ کَمَا تَدَاعَی الْأَکَلَةُ إِلَی قَصْعَتِهَا فَقَالَ قَائِلٌ وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ قَالَ بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ کَثِيرٌ وَلَکِنَّکُمْ غُثَائٌ کَغُثَائِ السَّيْلِ وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّکُمْ الْمَهَابَةَ مِنْکُمْ وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِکُمْ الْوَهْنَ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَهْنُ قَالَ حُبُّ الدُّنْيَا وَکَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ" [2]
[1] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيبانی (المتوفى: 241هـ): مسند الإمام أحمد بن حنبل,جلد29،صفحہ:537۔ قال شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون: (1) إسناده صحيح على شرط مسلم، رجاله ثقات رجال الشيخين غير صحابيه فمن رجال مسلم.وأخرجه ابن سعد في "الطبقات" 6/61، ومسلم (2858) من طريق ابن نمير، بهذا الإسناد.وانظر (18008) [2] البخاری ،محمد بن إسماعيل ، أبو عبد اللّٰه الجعفی (المتوفى: 256هـ):صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1365 ۔