کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 222
کرتے تھے، وہ کلمات یہ ہیں ، ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلَی أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ)) [1]
(اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ بدترین بڑھاپا مجھ پر آ جائے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ سے، اس سے مراد دجال کا فتنہ ہے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔)"
"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے اس آیت ﴿ يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَاَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ﴾
(اے ایمان والو بےشک تمہاری بیویوں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن بھی ہیں سو ان سے بچتے رہو اور اگر تم معاف کرو اور درگزر کرو اور بخش دو تو اللہ بھی بخشنے والا نہایت رحم والا ہے)۔ کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو مکہ میں اسلام لائے تھے اور چاہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوں لیکن انہیں ان کی بیویوں اور اولاد نے روک دیا۔ چنانچہ وہ لوگ مدینہ آئے تو دیکھا کہ لوگ دین کو کافی سمجھنے لگے ہیں تو انہوں نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو سزادیں ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور حکم دیا کہ ان سے ہوشیار رہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔" [2]
"عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا فَکَانَ فِيمَا قَالَ إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ کَيْفَ تَعْمَلُونَ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءِ" [3]
(حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور خطبہ میں یہ بھی فرمایا دنیا سرسبز وشیریں ہے اور اللہ تعالیٰ تمہیں دنیا میں حاکم بنانے والے ہیں پھر دیکھیں گے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو غور سے سنو دنیا سے بچتے رہنا اور عورتوں سے بچتے رہنا۔
[1] الإمام مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيری النيسابوری (المتوفى: 261هـ):صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2931 .
[2] الإمام مسلم بن الحجاج ،أبو الحسن، القشيری النيسابوری (المتوفى: 261هـ):صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2926 ۔