کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 221
یہ دنیا پر خطر منجدھار ہے جس کی لپیٹ میں آکر انسان اپنی اصلی منزل سے بہک جاتا ہے اور اس تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا ۔ صرف نیک اعمال ہی ایسا سفینہ ہیں جو انسان کو اس کی منزل تک پہنچاتے ہیں اور یہ پراس سفنے کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا لہذا عاقل لوگ اعمال کے سفینے میں سوار ہو کر اپنی اصلی منزل پر جا پہنچتے ہیں ۔
"حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں میں (موجود) تھے کہ اسی دوران ان کا بیٹا عمر آیا تو جب حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا تو فرمایا میں سوار کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں تو جب وہ اترا تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا کہ کیا آپ اونٹوں اور بکریوں میں رہنے لگے ہیں اور لوگوں کو چھوڑ دیا ہے اور وہ ملک کی خاطر جھگڑا رہے ہیں تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اس کے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا : خاموش ہوجا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ اپنے بندے سے پیار کرتا ہے جو پرہیزگار اور غنی ہے اور ایک کونے میں چھپ کر بیٹھا ہے۔ " [1]
"لیکن ایک وقت ایسا ہوگا کہ لوگ رشک سےشروع ہوکر،حسد اور بغض تک پہنچ جائیں گے جس کے نتیجہ میں ایک دوسرے سے زیادتی کریں گےچنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب فارس اور روم کو فتح کرلیا جائے گا اس وقت تم کس حال میں ہو گے؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: " ہمیں جس طرح اللہ نے حکم فرمایا ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ؟ تم ایک دوسرے پر رشک کرو گے پھر آ پس میں ایک دوسرے سے حسد کرو گے پھر آپس میں ایک دوسرے سے بغض رکھو گے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کچھ فرمایا: " پھر تم مسکین مہاجروں کی طرف جاؤ گے اور پھر ایک دوسرے کی گردنوں پر سواری کرو گے ۔" [2]
دنیا کے فتنہ سے پناہ مانگنا
"حضرت سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے، جس طرح معلم لوگوں کو کتابت سکھاتے ہیں اور کہتے جاتے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کو پڑھا
[1] محمد بن حسين بن عبد الصمد الحارثي العاملی الهمذانی، بهاء الدين (المتوفى: 1031هـ):الكشكول،جلد1،صفحہ209، المحقق: محمد عبد الكريم النمري،دار الكتب العلمية، بيروت – لبنان،الطبعة: الأولى، 1418هـ -1998م،عدد الأجزاء: 2۔شهاب الدين أحمد بن محمد المقری التلمسانی (المتوفى: 1041هـ):نفح الطيب من غصن الأندلس الرطيب، وذكر وزيرها لسان الدين بن الخطيب،جلد2،صفحہ 86،المحقق: إحسان عباس: دار صادر- بيروت - لبنان ص. ب 10 الطبعة: الجزء: 1 - الطبعة: 0، 1900 الجزء: 2 - الطبعة: 1، 1997 الجزء: 3 - الطبعة: 1، 1997 الجزء: 4 - الطبعة: 1، 1997 الجزء: 5 - الطبعة: 1، 1997 الجزء: 6 الطبعة الأولى 1968 طبعة جديدة 1997 الجزء: 7 - الطبعة: 0، 1900 عدد الأجزاء: 8۔
اس میں" نظروا فیھا "کی جگہ "فکروا فیھا" ہے۔
رزق اللّٰه بن يوسف بن عبد المسيح بن يعقوب شيخو (المتوفى: 1346هـ): مجاني الأدب في حدائق العرب،2،صفحہ14، مطبعة الآباء اليسوعيين، بيروت،عام النشر: 1913 م،عدد الأجزاء: 6۔