کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 217
یہی دنیائے بے وفا ہے ۔ ہر کوئی اس کے پیچھے ایسے بھاگ رہا ہے جیسے ہڈی کے پیچھے کتے بھاگتے ہیں "اَلدُّنْیَا جِیْفَۃٌ وَطَالِبُہَا کِلَابُہَا"[1] ہر کوئی اس کے دام فریب میں لا چار و مضطر پرندے کی طرح پھنسا ہوا نظر آتا ہے۔ ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے سب اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے کوئی جائز و ناجائز طریقوں سے اسے اکٹھا کرنے کی دھن میں ہے کوئی اس کی خاطر کسی کی زندگی برباد کر رہا ہے کوئی اس مردار لذیذہ کی خاطر ناحق خون بہا رہا ہے بھائی بھائی کے خون سے ہاتھ رنگ رہا ہے بیٹا باپ کی زندگی سے کھیل رہا ہے بھائی بہن کا حق غصب کر رہا ہے غرضکہ یہ ناداں انساں اس متاع غرور کی خاطر ہر صحیح و غلط اور جائز و ناجائز حربہ استعمال کر رہا ہے۔ کیا ہے تونے متاع غرور کا سودا فریب سود و زیاں لا الہ الا اللہ دنیا کس کا گھر ہے
[1] مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2986 .