کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 213
کیا بھروسہ ہے زندگانی کا آدمی اک بلبلہ ہے پانی کا بقول اقبال: قلزم ہستی سے تو ابھرا ہے مانند حباب اس زیاں جانے مین تیرا امتحان ہے زندگی اللہ کی راہ میں صبح و شام کو چلنا تمام دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔ "عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا" [1] (حضرت انس بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں صبح و شام کو چلنا تمام دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔ ) جنت میں ایک کوڑا بھر جگہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔ "حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ایک کوڑا بھر جگہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہے۔ " [2] حیات مستعار کی اصلیت و حقیقت لہو و لعب ہے حیات مستعار کی جاذبیت ، کشش ،مرغوبیت اور حسن و زیبائش کی اصلیت و حقیقت لہو و لعب اور ایک تماشے سے زیادہ نہیں ہے جو چند لمحات کے لئے اپنے ناظرین (Onlookers)کو سامان فرحت و مسرت فراہم کرتا ہے اور ناظرین اس لہو و لعب اور تماشے کو دیکھ کر محظوظ و لطف انداز ہوتے ہیں مگر چندلمحات کے بعد وہ اختتام پذیر ہو جاتا ہے اور لوگ مقام لہو و لعب سے اس طرح منتشر ہو جاتے ہیں کہ وہ جگہ ایک چٹیل میدان کا سماں پیدا کرتی ہے گویا یہاں پر کچھ نہیں تھا۔ ﴿وَمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴾ [3]
[1] العنکبوت:64۔