کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 210
جو جنت عدن میں ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔اور تمہیں ایک دوسری (نعمت) بھی دے گا جسے تم چاہتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے، ایمانداروں کو خوشخبری دے دو ۔) "پہلی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اعمال صالحہ کو اموال تجارت سے تشبیہ دی ہے، اس لیے کہ جس طرح تجارت سے نفع حاصل ہوتا ہے، اسی طرح اعمال صالحہ دخول جنت اور عذاب نار سے نجات کا سبب ہوتے ہیں ، یعنی اگر وہ اللہ اور اس کے رسول پر حقیقی ایمان رکھیں گے اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ذریعے سے جہاد کریں گے، تو ان کے یہ کام مآل و انجام کے اعتبار سے ان کے لیے بہت ہی نافع ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کر دے گا اور انہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، بلند و بالا مکانات عطا کرے گا جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ حقیقت میں ایک انسان کی یہی سب سے بڑی کامیابی ہے کہ اس کا رب اس کے گناہوں کو معاف کر دے اور اسے جنت میں داخل کر دے۔ مذکورہ نعمتوں کے علاوہ اللہ تعالیٰ ایک اور نعمت دے گا جسے تم پسند کرتے ہو، وہ یہ کہ تم مکہ کو فتح کرو گے اور اس کے بعد آس پاس کے دیگر شہروں اور علاقوں کو بھی فتح کرو گے اور اللہ کی نصرت و تائید تمہارے ساتھ ہوگی۔ آیت کے آخر میں فرمایا کہ اے میرے نبی ! آپ مومنوں کو خوش خبری دے دیجیے کہ اللہ نے ان سے جو وعدہ کیا ہے وہ پورا ہو کر رہے گا۔" [1] "سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ دونوں جہنم میں اس طرح اکٹھے نہیں ہوں گے کہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا دے۔‘‘ لوگوں نے عرض کی، وہ کون لوگ ہیں یا رسول اللہ ؟ آپ نے فرمایا : ’’ جو مسلمان کسی کافر کو قتل کرے، پھر نیکی پر قائم رہے۔‘‘ [2] وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
[1] سورۃالفاطر:12۔ [2] سورۃ الصف:10تا13۔