کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 207
نیک تاجر کی فضیلت تجارت میں سچ بولنا اور امانت دار رہنا بہت بڑی نیکی ہے سامان کی خرید و فروخت میں کبھی جھوٹ نہ بولے ، نہ کسی کو ملاوٹ شدہ اور کھوٹی چیز دے (جہاں تک کہ اس کے بس میں ہے) اور نہ ہی کسی کو ماپ تول میں نقصان پہنچائے تو ایسا آدمی بھی اصلاح اور نیکی کی دعوت بالعمل دیتا ہے اس طرح وہ معاشرہ کو اچھی راہ پر ڈالتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ایسے تاجر کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ معَ النبِّيِينَ والصِّدِّيقينَ والشهداءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالدَّارَقُطْنِيّ)) [1] ( امانت دار اور سچ بولنے والا تاجر(قیامت کے روز) نبیوں ، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔) اکثر تاجر حضرات کا انجام پیارےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((التُّجَّارُ يُحْشَرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى وَبَرَّ وَصَدَقَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه )) [2] (تاجر لوگ قیامت کے روزفاجر اٹھائیں جائیں گے سوائے اس کے وہ تاجر جو اللہ سے ڈرا نیکی کی اور صدقہ کیا۔) دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے تاجر حضرات کو متقی ، دیانت دار، صادق اور امین بنائے اور ہماری تجارت میں برکت فرمائے۔(آمین) سمندری تجارت درست ہے ﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ
[1] مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيری النيسابوری (المتوفى: 261هـ): صحیح مسلم، (المسند الصحيح المختصر بنقل العدل عن العدل إلى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم)جلد2،صفحہ 1032۔المصدر السابق،جلد3،صفحہ 1154۔محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد2،صفحہ 864۔ [2] البخاری ،محمد بن إسماعيل ، أبو عبد اللّٰه الجعفی (المتوفى: 256هـ):صحیح بخاری:جلد1،حدیث نمبر 2006 ۔ [3] البخاری ،محمد بن إسماعيل ، أبو عبد اللّٰه الجعفی (المتوفى: 256هـ):صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2145 ۔ [4] أبو عبد اللّٰه أحمد بن محمد بن حنبل بن هلال بن أسد الشيبانی (المتوفى: 241هـ):مسند احمد،جلد2،حدیث نمبر 1433 ۔