کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 205
وہ اشیاء جن کی تجارت ممنوع ہے ہر نشہ آور شے کی تجارت بالاتفاق حرام ہے ہر نشہ آور شےکی تجارت بالاتفاق حرام ہے ،جسے عربی میں مسکرکہتے ہیں اور خمر کو ام الخبائث کہا گیا ہے ۔ لہذا اس کا پینے والا ، اس کی تجارت کرنے والا خواہ کسی صورت میں بھی ہو٫ کسی کے لئے خریدنے والا، جس کے لئے خریدی جائے ،کشید کرنے والا، کشید کرانے والا اور بیچنے والا خواہ بصورت وکالت و دلالی یا پھر اس شخص کو بیچے جو انگوروں کی شراب وغیرہ بناتا ہو بہر صورت و بہر کیف لعنتی ہے۔ ((عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ عَشَرَةً: عَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَشَارِبَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُولَةَ إِلَيْهِ وَسَاقِيَهَا وَبَائِعَهَا وَآكِلَ ثَمَنِهَا وَالْمُشْتَرِي لَهَا وَالْمُشْتَرَى لَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه)) [1] (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے متعلق دس آدمیوں پر لعنت فرمائی : شراب بنانے والے پر ،کشیدنے والے پر، اس کے اٹھانے والے پر،جس کے پاس لے جایا جائے اس پر، اس کے پلانے والے پر ،اس کے بیچنے والے پراس کی قیمت کھانے والے، اس کے خریدنے والے پر اورجس کے لئے خریدی گئی ہو ۔) نوٹ: ہر نشہ آور چیزمثلا چرس ، بھنگ ، ہیروئن، سیگریٹ وغیرہ کا بائع و مشتری ملعون ہے کیونکہ وہ حدیث بالاکے زمرہ میں آتا ہے۔ کسی کے سودا پر سودا کرنا ممنوع ہے یہ بات بھی شرعا ممنوع ہے کہ کوئی آدمی کسی کے سودا پر سودا کرے مثلاً قیمت وغیرہ زیادہ دے کر یا اور صورت اپنائے۔ الا یہ کہ بولی لگ رہی ہو یا دونوں بائع اور مشتری کے مابین گفتگو ہو رہی ہو تو یہ سوداً جائز ہوگا۔کیونکہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
[1] البخاری ،محمد بن إسماعيل ، أبو عبد اللّٰه الجعفی (المتوفى: 256هـ):صحیح بخاری:ج 1، حدیث نمبر 2008 . [2] سورۃ المطففین:1تا6۔