کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 204
(ابو ذررضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے کہا '' اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ کون نامراد ناکام اور خسارہ اٹھانے والے لوگ ہیں '' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' (1) احسان جتلانے والے (2) جھوٹی قسمیں کھا کر سامان بیچنے والا (3)اور ٹخنوں سے نیچے شلوار وغیرہ لٹکانے والا۔) اَلّٰلہُمَّ لاَ تَجْعَلْنَا مِنْہُمْ ۔
" عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت کرتے ہیں ایک شخص نے اپنا سامان بازار میں لگایا اور اللہ کی قسم کھا کر کہنے لگا کہ اس کی قیمت اس قدر مل رہی ہے حالانکہ اتنی قیمت نہ ملتی تھی قسم سے مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں میں سے ایک کو اس میں پھنسائے (دھوکہ دے) چنانچہ یہ آیت اتری کہ بےشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے عوض تھوڑی قیمت مول لیتے ہیں ۔ " [1]
٭ نمونہ امانت اور مظہر دیانت ہونا
کاروباری شخص کو معاملات کاروبار میں نمونہ امانت اور مظہر دیانت ہونا چاہیے ۔ اس سلسلے میں اسے ہر قسم کی بد دیانتی اور خیانت سے پاک و مطہر ہو کر یہ عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ایک دن دربار خدا وندی میں باز پرس ہونی ہے لہذا جو لوگ ماپ تول میں کمی کرتے ہوں گے وہ مستحق عذاب اور سزا وار سرزنش ہوں گے ۔
﴿وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ (1) الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ (2) وَإِذَا كَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ (3) أَلَا يَظُنُّ أُولَئِكَ أَنَّهُمْ مَبْعُوثُونَ (4) لِيَوْمٍ عَظِيمٍ (5) يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ [2]
(کم دینے والوں کی خرابی ہے ۔ وہ کہ جب لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورا لیں ۔ اور جب انہیں ناپ کر یا وزن کر کے دیں تو گھٹا کردیں ۔ کیا وہ خیال نہیں کرتے کہ وہ اٹھائے جائیں گے ۔ ایک بڑے دن کے لئے ۔ جس دن آدمی رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔)
[1] محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد2،صفحہ 850۔
[2] مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيری النيسابوری (المتوفى: 261هـ): صحیح مسلم، (المسند الصحيح المختصر بنقل العدل عن العدل إلى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم)جلد1،صفحہ 102۔
محمد بن عبد اللّٰه الخطيب العمری، أبو عبد اللّٰه ، ولی الدين، التبريزی (المتوفى: 741هـ): مشكاة المصابيح،جلد2،صفحہ 708۔