کتاب: ریاض الخطبات (جلد اول) - صفحہ 201
( قریش کو الفت دلانے کے لئے۔ انہیں جاڑے اور گرمی کے سفر کی الفت دلانے کے لئے۔ تو چاہیے کہ اس گھر (کعبہ) کے رب کی عبادت کریں ۔ جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا اور خوف سے انہیں امن بخشا۔ )
پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشہء تجارت اختیار کرنا
عہد شباب میں قدم رکھتے ہی ملجائے ضعفاء و مساکین 'غمگسار مغمومین اور ماوائے یتامیٰ و فقراء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اپنا علاقائی و خاندانی پیشہء تجارت اختیار کیا۔معاملات بیع و شراء میں صدق مقالی آپ کا طرہ امتیاز تھا۔ ایفائے عہد و پیمان آپ کا شعار خاص تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات مجسمہء امانت و دیانت اور پیکرکردار مصفا تھی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاف گوئی ، نیک نامی اور امانت و دیانت کا ہی اثر تھا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا جیسی نیک سیرت پارسا پاکدامن ،صاحب جاہ و جلال و مال و زر اور دور اندیش عورت نے خود اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں پیش کیا ۔ بڑے بڑے شرفائے علاقہ اور معززین مکہ اس بات کی طمع و حرص میں ہی بیٹھے رہ گئے۔
تاجر کے ضروری اوصاف
٭ سچ بولنا
ایک تاجر(Trader) کے لئے یہ بات از حد ضروری ہے کہ وہ صادق البیان ہو اگر وہ اپنی بیع میں صدق بیانی سے کام لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی بیع اور تجارت میں برکت عطا فرمائیں گے لیکن اگر اس کے برعکس وہ جھوٹ اور کذب گوئی سے کام لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے کاروبار سے برکت اٹھالیں گے۔
[1] سورۃ القریش:1تا4۔
[2] سورت القریش: 1 تا 4